حدیقہ کیانی کی والدہ طویل علالت کے بعد چل بسیں خاورکیانی نے “بوہےباریاں” سمیت کئی گیت لکھے
معروف گلوکارہ حدیقہ کیانی کی والدہ اور شاعرہ و گیت نگارخاورکیانی طویل علالت کے بعد انتقال کرگئیں۔
حدیقہ نے اپنے انسٹاگرام پروالدہ کےساتھ یادگارتصویرشیئر کرتے ہوئے مداحوں کو اس افسوس ناک خبرکی اطلاع دی۔
گلوکارہ نے طویل کیپشن میں بتایا کہ والدہ انتہائی سکون کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوئی ہیں، اس تکلیف دہ موقع پران کی فیملی پرائیویسی کا احترام رکھا جائے۔
حدیقہ کی والدہ شاعری کرنے کے علاوہ اکثران کیلئے گیت بھی لکھتی تھیں، وہ ایک خود مختار اورمضبوط خاتون تھیں جو سرکاری اسکول کی پرنسپل بھی رہیں۔
سال 1999 میں ریلیز کیے جانے والے گانے“بوہے باریاں“ کے بول خاور کیانی نے ہی لکھے تھے۔اپنے دورکا یہ مقبول ترین گیت تھا جو آج بھی زبان زدعام ہے، یہ حدیقہ کے البم روشنی میں شامل تھا۔
گلوکارہ نے بتایا کہ خاورکیانی کو جاننے والے ان کے فضل، وقار اور طاقت سے آگاہ تھے، وہ ایک مضبوط اور خود مختارورکنگ مدرہونے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو ہمیشہ اولیت دیتی تھی، انہوں نے تنقیدی طور پرسراہی جانے والی کتابوں کا ایک سلسلہ اور پاکستان کی موسیقی کی تاریخ کے کچھ بڑے گانے جیسے ”بوہے باریاں“، کرکٹ ورلڈ کپ 1999 کا ترانہ ”انتہائے شوق“ اور ”آس پاس“ لکھا۔
گلوکارہ نے اس مُشکل وقت میں فیملی اپنے مداحوں سے دُعا کی درخواست کی۔