چیئرمین پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کی مدد ترجیح ہے، سیاست تو چلتی رہے گی۔ ہماری اپوزیشن اس وقت میں جلسے جلسے کھیل رہی ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اپوزیشن کی مرضی ہے جلسہ جلسہ کھیلنا ہے تو کھیلتے رہیں۔اپوزیشن الیکشن کا مطالبہ کرتی رہے، ہماری ترجیح سیلاب متاثرین ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ متاثرین کےلیے جو ممکن ہوا کریں گے۔سیاست تو چلتی رہے گی۔اس وقت ترجیح ہے سیلاب متاثرین کا ساتھ دینا ہے بعد میں سیاست میں مقابلہ کرینگے۔
انہوں نے کہاہے کہ دنیا میں ایسی مثال نہیں دیکھی جب اتنی بڑی قدرتی آفت ہو،اتنے لوگ اور علاقے متاثر ہوں اس وقت ہماری سیاست چلتی رہے۔جہاں کوئی زلزلہ یا سیلاب آئے وہاں پورا ملک ایک ہو کر متاثرین کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے مخالف حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں وہ کبھی اس چیز میں دلچسپی نہیں لیتے۔2020 میں بھی اس صوبے میں عوام متاثر ہوئے تھے، آج کی اپوزیشن اس وقت حکومتی جماعت تھی۔اس وقت بھی انہوں نے ہمارے سیلاب متاثرین کا ساتھ نہیں دیا تھا۔
انہوں نے کہاہے کہ آج وہ اپوزیشن میں ہیں، ان کے اپنے صوبے میں سیلاب ہے مگر وہ جلسے جلسے کھیل رہے ہیں۔یہ بہت ہی افسوسناک بات ہے۔دنیا میں ایسی کوئی حکومت نہیں ہے جو اس طرح کی آفت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔لیکن جب ایسی صورتحال آجاتی ہے تو ہر کوئی چاہتا ہے کہ مدد کر سکے۔
انہوں نے کہاہے کہ سیلاب سے سب سے زیادہ صوبہ سندھ متاثر ہوا ہے۔ صرف لاڑکانہ ضلع سے 18 سو خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ان سب کو کیمپس پہنچانا، کھانے پینے کی سہولیات سے طبی مدد فراہم کرنا ابتدائی چیلنج ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بارشوں کا سلسلہ جون کے آخر سے چل رہا ہے، ریلیف اور ریسکیو ہماری پہلی ترجیح ہے۔آگے چل کر ہمیں تباہ ہوئے لوگوں کے گھر، سڑکیں، پل تعمیر کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔
انکا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے اہم کام عوام کو ٹنٹس پہنچانا ہے۔صوبے سندھ کے پاس 90 ہزار ٹینٹس تھے جو ناکافی ہے۔صوبے سندھ کو کم سے کم 10 لاکھ ٹینٹس کی ضرورت ہے، جسے خریدنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہاہے کی کھانے کے مسائل کیلئے سب مل کر کوشش کر رہے ہیں تاکہ متاثرین کو راشن پہنچایا جا سکے۔2020 والی حکومت نے تو مدد نہیں کی، لیکن اب بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام سے مدد ملنے کا امکان ہے۔