برسلز یورپی یونین روسی صدر کے جنگی خزانے میں محصولات کے بہاؤ کو محدود کرنے کیلئے اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ روس صرف ٹینکر کے ذریعے رعایتی قیمتوں پر تیل برآمد کر سکے۔روس نے ایسی کسی بھی حد کو ماننے سے انکار کیا ہے۔
جرمن خبررساں ادارے کے مطابق یورپی اتحاد کے اس اقدام سے روس چین اور بھارت سمیت تیل کی تمام برآمدات متاثر ہوں گی۔
روس سے تیل کی برآمد سے متعلق اسی نوعیت کا ایک فیصلہ دنیا کی امیر ترین معیشتوں پر مشتمل ممالک کی تنظیم جی سیون نے بھی کیا تھا۔
فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کے خلاف پابندیوں کے اپنے آٹھویں پیکج میں یورپی یونین نے روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے کے اقدام کو شامل کیا ہے۔
یورپی یونین اور جی سیون ممالک پانچ دسمبر سے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اگر روسی تیل کی قیمت یورپی یونین کی مقرر کردہ حد سے زیادہ ہوئی تو بینک روسی تیل کی خرید و فروخت، انشورنس کمپنیاں روسی تیل بردار جہازوں اور اس پر لدے مال کی انشورنس بند کردیں گی۔
اس کے ساتھ ساتھ بندرگاہوں پر ٹینکر وں کے ذریعے لائے گئے تیل کو اتارنے پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔
تیل کی برآمدات سے متعلق تمام خدمات پر پابندی کا مقصد شپنگ کو تقریبا ناممکن بنانا ہے۔یوکرین میں جنگ کے باوجود جرمنی روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدارقیمت کی حد کتنی زیادہ ہوگی؟
یورپی کمیشن کے مطابق ابھی تک ٹھوس اعدادوشمار کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ تاہم یورپی یونین کی ایگزیکٹیو باڈی کا اندازہ ہے کہ روسی تیل کی قیمت موجودہ مارکیٹ ریٹ سے کافی نیچے اور یوکرین پر حملہ سے پہلے روس کو ملنے والی قیمت کے قریب ہونی چاہیے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک اب بھی ان پابندیوں پر مذاکرات کر رہے ہیں اور ابھی تک پابندی کے حق میں یا اس کے خلاف ووٹ دینا باقی ہے۔