لاکھوں ایکڑاراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہیں‘سیلاب کے پانی کو بڑے تلاب بناکر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے مگر افسرشاہی منصوبوں کے خلاف ہیں کیونکہ ان منصوبوں میں کک بیکس نہیں ملتے.ماہرین
اسلام آباد پاکستان میں حکام اور ماہرین زراعت نے خبردار کیا ہے کہ ملک بھر میں جاری حالیہ بارشوں اور سیلاب سے چاول اور کپاس سمیت موسم گرما کی فصلوں کو نقصان پہنچنے کے بعد مون سون کے موسم کے اختتام پر ملک میں خوراک کے بحران کا امکان ہے. ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ سیلاب سے موجودہ فصلوں کی تباہی کے ساتھ ساتھ آنے والے مہینوں میں گندم کی بوائی کو بھی خطرہ لاحق ہے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں جون میں مون سون کے آغاز سے لے کر اب تک طوفانی بارشوں سے پیش آنے واقعات میں اب تک 937 افراد کی جانیں جا چکی ہیں اور ملک کی زیادہ تر زرعی زمین اور کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہے.
سندھ چیمبر آف ایگریکلچر کے رکن غلام سرور پنہور نے غیرملکی جریدے کو اس حوالے سے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب نے دیگر سبزیوں کے ساتھ کپاس، چاول، کیلے اور پیاز کی فصلیں تباہ کر دی ہیں ہمارے ابتدائی تخمینے بتاتے ہیں کہ صرف سندھ میں زراعت کے شعبے کو ہونے والا نقصان 500 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے اس صورت حال نے ملک کی فوڈ سکیورٹی کو بھی سنگین خطرہ لاحق کردیا ہے
.پنہور نے کہا کہ صوبے میں زیادہ تر زرعی زمینیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں جسے مکمل طور پر نکالنے میں تقریباً تین سے چار ماہ لگیں گے انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس پانی کی نکاسی کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہییں کیوں کہ اس کے بعد ہم نے اگلی گندم کی فصل کی بوائی کرنی ہے انہوں نے کہا کہ چاول کی فصل کو نقصان اور گندم کی بوائی سے متعلق غیر یقینی صورت حال پاکستان کی فوڈ سکیورٹی کے لیے ممکنہ خطرات ہیں.
اگرچہ اس مرحلے پر بارشوں اور سیلاب سے فصلوں کو ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہے لیکن کاشت کاروں اور حکام کا خیال ہے کہ تقریباً 45 فیصد کپاس بھی سیلاب کی نظر ہو گئی ہے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے وائس چیئرمین چوہدری خالد رفیق نے بتایا کہ ہمارا تخمینہ ہے کہ 40 سے 45 فیصد کپاس کی فصل کو اس غیر متوقع سیلاب سے نقصان پہنچا ہے ہم متاثرہ علاقوں سے فصلوں کے نقصان کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں کیوں کہ کچھ اضلاع میں فصلیں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہیں.
پی سی جی اے نے کے مطابق امکان ہے کہ اگلے ماہ رپورٹ میں کپاس کو ہونے والے نقصان کے درست اعدا دو شمار سامنے آئیں گے تاہم پنجاب میں حکام کی جانب سے شیئر کیے گئے سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 36 لاکھ 70 ہزار ایکڑ پر کپاس کی بوائی کی گئی تھی جس میں سے ڈیڑھ لاکھ ایکڑ اراضی کو نقصان پہنچا ہے.