سندھ میں بارشوں کے بعد سیلاب آیا اور اپنے اثرات چھوڑ گیا
شہریوں کی زندگیاں سیلاب متاثرہ علاقوں میں اجیرن بن چکی ہیں، گھر گر گئے، سامان بہہ گیا، حکومت امداد دے رہی پھر بھی گھر بنانے کے لئے پیسے چاہئے، کب تلک امداد پر کریں گے انحصار؟ وبائی بیماریوں نے بھی سیلاب متاثرین کو گھیر لیا
حیدرآباد ضلع میں قائم ریلیف کیمپس میں مختلف امراض رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 132 افراد ریلیف کیمپس میں ڈائریا کا شکار ہوئے ، 120 سیلاب متاثرین ریلیف کیمپس میں جلدی امراض کا شکار ہوئے آنکھوں کے انفیکشن کے 16 کیسز رپورٹ ہوئے ، ملیریا کے مشتبہ 60 اور تصدیق شدہ کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ، 172 افراد کو سانس کی تکلیف کے انفیکشن کی شکایت ہوئی ، 48 افراد دیگر مختلف امراض کا شکار ہوئے ،گزشتہ 24 گھنٹوں میں 643 افراد کو میڈیکل سہولیات دی گئیں
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی حکومتِ سندھ کی اولین ترجیح ہے۔ گھوٹکی کی خیمہ بستی میں متاثرہ خاندانوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے میڈیکل کیمپ لگایا گیا ہے ۔سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی امداد کے لیے سندھ حکومت کوشاں ہے، سندھ کے مخلتف اضلاع میں قائم ٹینٹ سٹیز میں مقیم ان لوگوں کو تمام سہولیات میسر ہیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ سندھ میں 28ہزار 675خاندانوں میں راشن بیگز تقسیم کیے گئے، بدین میں 6200 خاندانوں میں راشن بیگز تقسیم کیے گئے،دادو 7ہزار 500 ،حیدرآباد 2ہزار اور جامشورو میں ایک ہزار 125راشن بیگزتقسیم کیے گئے،مٹیاری 2500 ،سجاول 1250،ٹنڈو الہ یار 2500اور لاڑکانہ میں 2ہزارراشن بیگز تقسیم کیے گئے،متاثرین میں مزید 1800 خیمے،5 ہیوی ڈیواٹرنگ پمپس اور دیگر سامان تقسیم کیا گیا ،بارشوں کی تباہ کاریوں سے 770 قیمتی جانیں ضائع اور 8422 افراد زخمی ہوئے