بلوچستان میں طوفانی بارش کے بعد ایران، ترکی اور افغانستان کے ساتھ تجارت معطل ہو گئی، ترکی، ایران اور افغانستان کے درمیان رابطہ پل بھی ٹوٹ گیا
اسلام آباد بدترین سیلاب کی وجہ سے پاکستان کا پڑوسی ممالک سے بھی رابطہ منقطع ہوگیا۔بلوچستان میں طوفانی بارش کے بعد ایران، ترکی اور افغانستان کے ساتھ تجارت معطل ہو گئی ہے۔بارش کے بعد ترکی، ایران اور افغانستان کے درمیان رابطہ پل بھی ٹوٹ گیا اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث قراقرم ہائی وے اور بابو سر روڈ بند ہیں۔
حکام کے مطابق بلوچستان کے 34 اضلاع پانی میں ڈوبے ہیں۔ریلوے ٹریک بند ہیں اور رابطہ سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں۔سیلاب سے تباہی کے بعد ایران ، ترکی اور افغانستان سے تجارت متاثر ہوئی ہے۔جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں سے جس سطح پر تباہی ہوئی ہے کوئی بھی حکومت اکیلے متاثرین کو ریلیف اور ان کی بحالی کا عمل مکمل نہیں کر سکتی ، پاکستان
قوم نے جس طرح 2005ء کے زلزلے اور2010ء میں آنے والے سیلاب کے موقع پر جذبہ دکھایا تھا آج پھر اسی کی ضرورت ہے ،پاکستان میں مجموعی طور پر تاریخ میں پہلی بار 190فیصد سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں،بلوچستان اور سندھ میں400سی480فیصد سے زیادہ بارشیں اور سیلابی ریلے آئے ہیں جس سے ہر چیز تباہ ہو گئی ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ لاہور سے سجاول روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان میں اس طرح کاسیلاب پہلے کبھی نہیں آیا،پہلے بلوچستان کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے اب سندھ میں بھی بارشوں اور سیلاب سے تباہی ہو رہی ہے ۔ ، سیلاب والے علاقوں میں کے عوام بری طرح متاثر ہوئے ہیں، لوگ کے مال مویشی ، املاک اور زندگی بھر کی جمع پونجی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں ۔
سوات کے اندر جو سیلابی ریلہ آیا ہے اس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، انفراسٹر اکچر تباہ ہو گیا ہے ، کالام ، بحرین، مینگورہ اور دیگر علاقے مکمل تباہ ہوئے ہیں،عمارتیں سیلاب میں بہہ گئی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلے بلوچستان کا دورہ ، اس کے بعد خیبر پختوانخواہ اور جنوبی پنجاب کے دورے پر گئے ، اب سندھ کا دورہ کیا ہے ۔
سندھ میں ہونے والی تباہی کو دیکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے لئی15ارب کا اعلان کیا گیا ہے،25ہزار فوری ریلیف کے لئے کیش کی صورت میں دئیے جائیں گے۔5ارب روپے این ڈی ایم اے کو دیا گیا ہے، افواج پاکستان ،این ڈی ایم اے اورسول ایڈ منسٹریشن اپنی اپنی سطح پر کام کر رہے ہیںلیکن اس وقت پاکستان کو پاکستانیوں کی ضرورت ہے ان کے جذبے کی ضرورت ہے ، اوورسیز پاکستانیوں کی ضرورت ہے ۔