امریکا نے پاکستان کے لیے لیول 3کی ٹریول ایڈوائزری جاری کردی‘غیرضروری سفرسے گریزکرنے کا مشورہ

امریکی شہر ی جو پاکستان کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں کیونکہ کچھ علاقوں میں ان کو خطرہ ہوسکتا ہے جبکہ پاکستان میں موجود شہری کے پی کے‘بلوچستان‘فاٹا اور ایل او سی کے قریبی علاقوں میں سفر نہ کریں.امریکی محکمہ خارجہ

امریکی حکومت نے پاکستان کے لیے لیول 3کی ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ پاکستان کے غیرضروری سفر سے گریزکریں لیول 3کی ٹریول ایڈوائزری سفرپر مکمل پابندی سے صرف ایک درجہ اوپر ہے لیول ون ایک طرح کی معمول کی ایڈوائزری تصورکی جاتی ہے جس میں سفرمیں محض احتیاط برتنے ‘لیول ٹو کو خطرہ تصورکیا جاتا ہے جس میں امریکی شہریوں کو متعلقہ سفارت خانے یا قونصل خانوں کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق مخصوص شہروں‘علاقوں یا ایریازمیں نہ جانے کی صلاح دی جاتی ہے.

لیول تھری کو پرخطرتصور کرتے ہوئے شہریوں کو غیرضروری سفرسے گریزجبکہ جس ملک کے بارے میں ایڈوائزری جاری کی گئی ہو اس میں موجود عام شہریوں جو سفارتی‘سرکاری یا فوجی ذمہ داریوں کے لیے متعلقہ ملک میں موجود ہوں انہیں اس ملک کو چھوڑنے کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ لیول فورکو سب سے خطرناک تصورکرتے ہوئے سفرسے مکمل طور پر گریزکرنے کی ہدایت کی جاتی ہے .

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان کے لیے جاری کردہ لیول تھری ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ امریکی شہر ی جو پاکستان کا سفر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں کیونکہ کچھ علاقوں میں ان کو خطرہ ہوسکتا ہے. ٹریول ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی کے) سابق قبائلی علاقہ جات (فاٹا) ‘کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں جانے سے گریزکریں ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروہ پاکستان میں حملوں کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ مذہبی فرقہ وارانہ فسادات کا بھی اندیشہ ہے ماضی میں دہشت گرد نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، سکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بناچکے ہیں اب یہ مقامات دوبارہ دہشت گردوں کے نشانے پر آسکتے ہیں.

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ بڑے شہروں بالخصوص اسلام آباد میں سیکیورٹی کے زیادہ وسائل اور انفراسٹرکچر موجود ہیں اور ان علاقوں میں سیکیورٹی فورسز ملک کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے زیادہ آسانی سے قابل ہوسکتی ہیں اگرچہ خطرات اب بھی موجود ہیں مگر اسلام آباد میں دہشت گردانہ حملوں کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے امریکی حکومت کے پاس سیکورٹی وجوہات کی بنا پرپاکستان میں امریکی شہریوں کو ہنگامی خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت ہے اور پاکستان کے اندر امریکی حکومت کے اہلکاروں کے سفر پر پابندی ہے پشاور میں امریکی قونصلیٹ جنرل امریکی شہریوں کو کوئی قونصلر خدمات فراہم کرنے سے قاصر ہے.

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اندر یا اس کے قریب کام کرنے والی سول ایوی ایشن کو خطرات کی وجہ سے، فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) نے ایک نوٹس ٹو ایئر مشنز (NOTAM) اور/یا اسپیشل فیڈرل ایوی ایشن ریگولیشن (SFAR) جاری کیا ہے امریکی شہریوں کو فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی ممانعتوں، پابندیوں اور نوٹسز سے رجوع کرنا چاہیے پاکستان میں پہلے سے موجود عام امریکی شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کے پی کے کا سفر نہ کریں جس میں سابق فاٹا بھی شامل ہے اسی طرح کشمیر میںلائن آف کنٹرول کے آس پاس کے علاقوں ‘دونوں ممالک کے درمیان تناﺅ کی وجہ سے پاک بھارت سرحد کے قریبی علاقوںسفر نہ کریں .

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں