سیلاب سے لوگوں کے پورے پورے گھر، ہوٹل اور دیگراملاک بہہ گئیں۔
بلوچستان اورسندھ کے بعد خیبرپختونخواہ میں بھی بارشوں سے دریا بپھرگئے، دریائے سوات میں طغیانی سے درجنوں مکانات ، ہوٹل اورگاڑیاں تنکوں کی طرح بہہ گئیں۔
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے گزشتہ روزضلع سوات میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے ریلیف، بحالی اور آباد کاری کے محکموں کوہدایت کی ہے کہ وہ آفت زدہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پرامدادی سرگرمیاں سرانجام دیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع سوات کے آفت زدہ علاقوں میں بھرپورامدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے ایمرجنسی 30 اگست تک نافذ رہے گی۔
خیبرپختونخوا میں سوات اورلوئردیر کے سیلابی ریلے میں منڈا ہیڈ ورکس کو جزوی نقصان پہنچا۔ دریائے کابل میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث حفاظتی پشتے ٹوٹ گئے جس سے نوشہرہ اورچارسدہ میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے،انتظامیہ نے عوام کواحتیاطی تدابیراختیارکرنے کی ہدایت جاری کردی۔
،لوئردیر کے افغان مہاجر کیمپ میں مکان کی چھت گرنے سے 3 بچے جاں بحق ہو گئے۔
نوشہرہ میں دریائے کابل میں پانی کی سطح چھبیس لاکھ کیوسک تک پہنچنے کے بعد دریا کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے بعد لوگ محفوظ مقام پر نقل مکانی کررہے ہیں۔
نوشہرہ کلاں کے متعدد علاقے ڈوب چکے ہیں جس کے بعد نوشہرہ،ملاکنڈ،ڈی آئی خان میں عدالتیں بندکردی گئیں۔ دریائے جندی میں بھی طغیانی کے بعد انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
دریائے سوات میں طغیانی سےدرجنوں مکانات، ہوٹل اورگاڑیوں کے بہہ جانے کی فوٹیجر سوشل میڈیا پروائرل ہیں۔
صحافی افتخار فردوس نےسوات کی وادی کالام سے ویڈیو شیئر کی جس میں پانی کا آؤٹ برسٹ راستے میں آنے والے درختوں اور مکانات کو بہالے جارہا ہے۔
گلگت بلتستان کے ضلع غذر کے ہیڈکوارٹر گاہکوچ میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے بعد علاقہ مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی۔
گزشتہ روزلوئرکوہستان میں 5 بھائی 6گھنٹے سیلابی ریلے میں پھنسے رہے لیکن اس دوران حکومت کی جانب سے انہیں ریسکیو کرنے کے لیے کوئی مدد نہ پہنچی اور پانچوں بھائی سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
سوشل میڈیا پر شیئرکی جانے والی ویڈیوز میں ہولناک مناظر دیکھے جاسکتے ہیں، سیلاب سے لوگوں کے پورے پورے گھر، ہوٹل اور دیگراملاک بہہ گئیں۔
آج ٹی وی پشاور کی بیورو چیف فرزانہ علی نے پشاورسے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سیلاب اب پشاور کی طرف بڑھ رہا ہے۔دریائے سندھ اور کابل کے دونوں جانب کے دیہات خالی کر دیے گئے ہیں جبکہ ریسکیو حکام اگلے 48 گھنٹوں کے لیے ہائی الرٹ پر ہیں۔
مالاکنڈ ڈویژن کے سمن آباد، بٹ خیلہ، توتہ کان اور کالنگئی کے علاقے پہلے ہی سوات سے آنے والے پانی سے زیر آب ہیں۔ نوشہرہ، مردان اور چارسدہ میں بھی سیلاب سے نمٹنے کے لیے ریسکیو کارکنان اور ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
کے پی کو گلگت بلتستان سے ملانے والے بالاکوٹ میں واقع ایوب پل کو سیاحوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ ناران سے کاغان اور شوگراں جانے والے سیاحوں کی طرف سے استعمال ہونے والا بنیادی راستہ ہے، جہاں آنے والوں کو علاقے سے دور رہنے کے لیے کہا جاتا ہے۔
قراقرم ہائی وے اورمانسہرہ سے ناران اور جلکھڈ جانے والی سڑک بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے کئی مقامات پر بند ہوگئی ہے۔
مسلسل موسلا دھا بارش کے باعث تحصیل بالاکوٹ کے دریائے کنہار اور ندی نالوں میں طغیانی آگئی جس سے متعدد رابطہ پل اور سڑکیں بھی تباہ ہوگئیں جہاں مقامی آبادی اور سیاح پھنس گئے۔ ادھرمہندری کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث نو دکانیں اور ایک مسجد پہاڑی کے ملبے تلے دب گئی۔
کوہستان، بٹگرام، تورغر اور ایبٹ آباد میں بھی موسلادھار بارش نے تباہی مچادی۔
ڈیرہ اسماعیل خان گنجان آباد کے علاقے، قیوم نگر اور شیرانی کالونی میں بھی سیلابی پانی داخل ہوگیا جس کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے
پی ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کے ساتھ ساتھ حساس علاقوں کی آبادی کی نشاندہی کرکے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔حکام نے متاثرہ افراد کو بروقت امداد اور طبی سامان کی فراہمی کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے قبل حساس علاقوں میں رہائش پزیرآبادی کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا جائے۔
اس کے علاوہ ندیوں سے متصل نہروں سے ملحقہ شاہراہوں پرگاڑیوں کی آمدورفت کو محدود کرنے اور سڑکوں کی صفائی کے لیے متعلقہ محکموں کے ساتھ کسی بھی صورت رابطہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ عوام غیرضروری افواہوں پرکان نہ دھریں اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو 1122 کی ہیلپ لائن پر رابطہ کریں، ایمرجنسی آپریشن سینٹرمکمل طور پر فعال ہے اور عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔