عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ گیس کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں 5 فیصد تک اضافہ ہوگیا جس کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 98 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کی قیمت 93 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
دوسری جانب دوران ٹریڈنگ عالمی منڈی میں گیس کی قیمت میں 5 فیصڈ کمی ریکارڈ کی گئی ہے-
قبل ازیں تیل برآمد کنندگان کی تنظیم اوپیک اورغیراوپیک ممالک پر مشتمل گروپ (اوپیک پلس) نے امریکہ سمیت دیگر ممالک کے دباؤ کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے تیل کی پیداوار میں نمایاں کٹوتی کرنے پر اتفاق کی تھا اتفاق رائے کے تحت تیل کی پیداوار میں یومیہ 20 لاکھ بیرل کی کٹوتی کی جائے گی۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل اور نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹس میں بتایا تھا کہ یہ اتفاق رائے ویانا میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا واضح رہے کہ سعودی عرب اور روس اوپیک پلس میں مرکزی کردار کے حامل ممالک ہیں۔
واضح رہے کہ 2020 میں عالمی وبا قرار دیے جانے والے کووڈ 19 کے بعد تیل کی پیداوار میں نمایاں کمی پر پہلی مرتبہ اتفاق کیا گیا ہے۔
دلچسپ امر ہے کہ یہ اتفاق رائے اییک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب پہلے ہی تیل کی مارکیٹ سکڑ رہی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کی بحالی میں مدد مل سکے گی۔
عالمی مارکیٹ میں اقتصادی کساد بازاری، امریکہ میں سود کی بڑھتی ہوئی شرح اور مضبوط ڈالر کے خوف سے تیل کی فی بیرل قیمت 98 ڈالر تک ہو گئی ہے جب کہ صرف تین ماہ قبل عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 120 ڈالرز تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اگر پیداوار میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی کٹوتی کی وجہ سے اضافہ ہوتا ہے تویہ ممکنہ طور پر امریکہ میں وسط مدتی انتخابات سے قبل جو بائیڈن انتظامیہ کے لیے سخت پریشانی کا سبب بنے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ مغربی ممالک کے ساتھ اوپیک پلس ممالک کے تناؤ میں اضافے کا بھی سبب بن سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکہ کی طرف سے اس اقدام کے جواب میں سیاسی ردعمل سامنے آسکتے ہیں جن میں اسٹریٹجک ذخیرے سے مزید اجرا اور وائلڈ کارڈز شامل ہیں جب کہ جے پی مورگن کا کہنا تھا کہ واشنگٹن تیل کے مزید ذ خائرجاری کرکے جوابی اقدامات کرے گا۔
OPEC+ کی جانب سے یومیہ 2 ملین بیرل تیل کی پیداوار کم کرنے پر رضامندی کے بعد پمپ کی قیمت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، یہ کوویڈ 19 وبائی امراض کے بعد پہلی مجوزہ ہدف میں کمی ہے۔ اب کیوں؟ یہ تنظیم ممکنہ طور پر عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب OPEC+ پہلے ہی اپنے ہدف سے کم پیداوار کر رہا ہے۔ اس اقدام کے اعلان کے بعد ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کا ایک بیرل تقریباً 88 ڈالر فی بیرل تھا، ستمبر کے آخر سے 11 فیصد اضافہ ہوا-
تحقیقی تجزیہ کار نوح بیرٹ نے کہا تھا کہ مندی کی طرف، کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ اوپیک + میں کمی اس بات کا اشارہ ہے کہ تیل کی عالمی طلب کے بارے میں معنی خیز خدشات ہیں اور اوپیک + اضافی صلاحیت میں اضافہ قیمت سے کچھ کمی کے پریمیم کو لے جاتا ہے-
تحقیقی تجزیہ کار نوح بیرٹ نے کہا تھا کہ جانس ہینڈرسن انویسٹرز میں توانائی اور افادیت کے لیے۔ “تیزی کی طرف، کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ OPEC+ تیل کی قیمتوں کو سپورٹ کرنے کی ایک مضبوط خواہش کا اشارہ دے رہا ہے اور مارکیٹ میں تیل کی سپلائی زیادہ قیمتوں کے لیے مثبت ہے۔
اوپیک اور اس کے روسی اتحادی کی طرف سے پیداوار میں کمی عالمی توانائی کے صارفین کے لیے صرف ایک اور دھچکا ہے، جو روس کے یوکرین پر بلا اشتعال حملے کے بعد بہت سے مغربی ممالک کی طرف سے ماسکو پر عائد پابندیوں کے اوپر ڈھیر ہے۔
تیل کی قیمتیں اب کہاں جائیں گی؟ مخالف سمتوں کی طرف اشارہ کرنے والی متضاد داستانوں سے جواب پیچیدہ ہے اوپیک کی پیداوار میں کمی کا مطلب تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔