یورپی پارلیمنٹ کی سویڈش رکن عبیرالسحلانی نے ایرانی پولیس کی حراست میں ہلاکت ہونے والی خاتون سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دورانِ تقریر اپنے بالوں کو کاٹ دیا۔
عبیرالسحلانی کا کہنا ہے کہ ”جب تک ایران آزاد نہیں ہوتا، ہمارا غصہ ظالموں کےلئے بڑھے گا“ ، انہوں نے فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں پارلیمنٹ سے خطاب میں مزید کہا جب تک ایران کی خواتین آزاد نہیں ہوتیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ایران میں اخلاقی اقدارکے امورکی نگرانی کرنے والی پولیس نے ایرانی خاتون مہساامینی کو حجاب نہ پہننے پرحراست میں لیا تھا، جہاں وہ چل بسی تھیں۔
سوشل میڈیا پرمتعدد ویڈیوز گردش کررہی ہیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کہیں سڑکوں پرخواتین احتجاج رہی ہیں، حتی کہ کئی خواتین نے اپنے سَروں کے بال بھی کاٹ دیے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ہے۔
تعلیمی اداروں میں ایرانی طالبات حکومت کیخلاف کھڑی ہوگئیں
ایرانی خاتون مہساامینی ہلاکت کے بعد ایران میں پھیلنے والے احتجاج کو قابو کرنے کے لئے حکومت نے ملک کے متعدد تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی فورسز تعینات کردی ہے۔
برطانوی صحافی نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے بتایا لڑکیوں کے ایک اسکول میں عسکری فورس کے ایک رکن کو مدعو کیا تو وہاں موجود لڑکیوں نے اپنے سر سے حجاب (اسکارف) اتار کرنعرے لگا کر استقبال کیا۔
A girls' school in Iran brought a member of the IRGC-run Basij paramilitary to speak to students. The girls welcomed the speaker by taking off their headscarves & chanting "get lost, Basiji".
Teenage girls have been at the forefront of protests for days.https://t.co/kvskgB8qas
— Kian Sharifi (@KianSharifi) October 5, 2022
Protesting students, chasing away an #Iranian official from their school, shouting: Shame on you…October 3rd… #MahsaAmini pic.twitter.com/eFmRhvaN2H
— Rana Rahimpour (@ranarahimpour) October 3, 2022
یورپی یونین کا ایران پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ
جرمن وزارت خارجہ کے مطابق جرمنی، فرانس، ڈنمارک، اسپین، اٹلی اور جمہوریہ چیک نے مہساامینی کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کرنے پرایران کے خلاف یورپی یونین میں نئی پابندیوں کے لیے 16 تجاویز پیش کی ہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مجوزہ اقدامات ان لوگوں اور اداروں کو نشانہ بنائیں گے جو بنیادی طور پرملک گیر مظاہروں پر پابندی کے ذمہ دارہیں۔