کراچی کے علاقے جنجال گوٹھ میں ہفتہ کے روز کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ساتھ مقابلے میں دو مبینہ دہشت گردوں کی ہلاکت پر کالعدم دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
کالعدم تنظیم کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ ہلاک دہشت گردوں کا تعلق ٹی ٹی پی سے تھا۔
ترجمان ٹی ٹی پی نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی جانب سے چھاپہ مار کارروائی کے دوران مبینہ دہشت گردوں نے میں چار پولیس اہلکاروں کو شہید اور زخمی کیا جبکہ دو اشخاص ایمل شاہ عرف سیف الرحمن اور قاری عبداللہ عرف قاری سمیع اللہ جوابی کارروائی میں مارے گئے۔
بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ دہشت گردوں نے کوئٹہ اور کراچی میں درجنوں کارروائیوں میں حصہ لیا اور درجنوں عسکری اہلکاروں کو شہید کیا۔
سی ٹی ڈی کی پریس کانفرنس
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ مارے گئے دہشت گرد کراچی میں دوچار مہینے سے مقیم تھے۔ ان کا پہلے تعلق ٹی ٹی پی سے تھا لیکن بعد میں داعش میں شامل ہوگئے تھے۔
ایمل شاہ دہشتگردوں کا سرغنہ تھا۔ یہ گروپ 2021 میں کوئٹہ میں سرینا ہوٹل دھماکے اور ایف سی کے ٹرک پرحملے میں ملوث تھا۔
ہلاک دہشت گرد 12 ربیع الاول کی تقریبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
کارروائی کے دوران ملزموں نے پولیس پارٹی پر دستی بم بھی پھینکا اور فرار ہونے کی کوشش کی۔ مارے جانے والوں میں سے ایک پیچھے کے راستے سے نکلنے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ دوسرا اندر سے فائرنگ کرتا رہا۔
پولیس کو یہ خدشہ بھی تھا کہ گھر کے اندر بارودی مواد ہوگا۔
یاد رہے کہ پولیس نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ سپر ہائی وے کے قریب سی ٹی ڈی اور دہشتگردوں کے درمیان مقابلے میں دو دہشتگرد ہلاک جب کہ چار پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔