امریکہ نے یوکرین کے چار مقبوضہ علاقوں سے الحاق کے خلاف روس پر سخت پابندیاں عائد کر دیں-
امریکی پابندیوں کے تحت روس کے سیکڑوں افراد اور کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ روسی ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس اور قانون سازی کرنے والے ارکان بھی امریکی پابندیوں کی زد میں آگئے۔
امریکی وزیر خزانہ جنیٹ ییلن نے اعلان کیا ہے کہ روس کی طرف سے یوکرین کے چار علاقوں کو دھوکہ دہی کے ذریعے اپنا حصہ بنانے کے لیے کرائے گئے ریفرنڈم کو ہم نہیں مانتے اور اس روسی اقدام کے باعث روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں یہ پابندیاں روس سے باہر بھی ہر اس شخص پر بھی ہوں گی جو روس کو اس سلسلے میں تعاون فراہم کرے گا اور سیاسی یا معاشی مدد دے گا۔
We will not stand by as Putin fraudulently attempts to annex parts of Ukraine. The U.S. is taking sweeping action today to further weaken Russia’s already degraded military industrial complex and undermine its ability to wage its illegal war. https://t.co/m5MYw7uhqq
— Secretary Janet Yellen (@SecYellen) September 30, 2022
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان پابندیوں کا اطلاق روسی فوجی صنعتی کے 14 افراد، ان کے اہل خاندان اور سینئیر روسی حکام پر ہوگا، روسی قانون ساز ادارے کے 278 ارکان اور روسی مالیاتی شعبے کی تین اہم شخصیات پر یہ پابندیاں عائد ہوں گی-
امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہم دھوکہ بازی کے ساتھ یوکرینی علاقوں کو روس میں شامل کرنے والے پیوٹن کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گےجس نے یوکرین کے علاقوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی ہے اس لیے ہم روسی فوجی صنعت کو مزید کمزور کرنے کے لیے یہ اعلان کر رہے ہیں۔
امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی شعبے جو غیر ملکی اثاثوں کے کنٹرول کا ذمہ دار ہے روسی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے 278 ارکان پر بھی پابندیوں کا اعلان کیا ہے ان میں ڈوما کے 109 ارکان جبکہ فیڈرل کونسل کے 169 ارکان بھی شامل ہیں اسی روسی سنٹرل بنک کے گورنر پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
امریکی پابندیوں میں چینی کمپنی بھی آئی ہے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی روس کی دفاعی صنعت کی مدد کر رہی تھی، حالانکہ امریکہ نے اس پر پابندیاں کر رکھی ہیں روسی نائب وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے علاوہ روسی قومی سلامتی کونسل کے حکام پر بھی پابندیاں لگائی ہیں۔
امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ 910 روسی حکام اور افراد پر امریکی ویزوں کے حصول کے لیے پابندی لگا رہے ہیں۔ ان میں روسی فوجی حکام کے ، بیلا روس کے فوجی حکام اور تمام روسی پراکسیز کے ارکان بھی شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ دھوکہ دہی سے یوکرین کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔
دوسری جانب روس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی یوکرینی علاقوں کے الحاق کے خلاف امریکہ کی قرارداد ویٹو کردی ہے۔
واضح رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے 4 علاقوں کو اپنے ملک کا حصہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔یہ اعلان یوکرین کے ان خطوں میں ایک ریفرنڈم کے بعد کیا گیا جس کے نتائج میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 99 فیصد عوام روس کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔
روسی صدر نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ڈونیٹسک،لوہانسک، خیرسون اور زاپورزیا علاقوں کے عوام اب ہمارے ہم وطن بن گئے ہیں۔