دھماکوں کے حالات کافی کشیدہ ہوگئے ہیں
روس سے یورپ کو قدرتی گیس سپلائی کرنے والی پائپ لائنیں ”نورڈ اسٹریم 1 اور 2“ میں دو روز دار دھماکے ہوئے ہیں۔
پہلا دھماکہ پیر کو دو بجکر تین منٹ پر اور دوسرا پیر کی شام سات بجکر چار منٹ پر ریکارڈ کیا گیا، دھماکوں کی اطلاع سویڈش اور ڈینش اتھارٹی نے دی، جس کے بعد علاقہ میں حالات کافی کشیدہ دکھائی دے رہے ہیں۔
دونوں پائب لائنوں کی اہمیت یوکرین پر روسی حملے کے بعد بہت بڑھ گئی ہے، کیوںکہ ان لائپ لائنوں سے پورپ کو قدرتی گیس روس کی کمپنی سپلائی کرتی ہے۔
یہ گیس پائپ لائنز روس کے علاقوں سے شروع ہو کر بحیرہ بالٹک سے فن لینڈ اور اسٹونیا کے قریب سے ہوتی ہوئی جرمنی تک جاتی ہیں۔
یوکرین پر روسی حملے کے آغاز میں ہی جرمنی نے کہا تھا کہ وہ نورڈ اسٹریم 2 سے روسی گیس حاصل نہیں کرے گا، جبکہ روس نے ستمبر کے شروع میں ہی پہلے تین دن اور اب غیر معینہ مدت کے لئے یورپ کو گیس کی سپلائی معطل کر دی ہے۔
اس کے بعد سے یورپ بھر میں انرجی پرائز آسمان کو چھو رہے ہیں، افراط زر کافی بڑھ گیا ہے، کھانے پینے کی اشیاء سمیت ہر چیز کی قیمتوں میں بے حد اضافے سے یورپ کے شہری کافی پریشان ہیں۔
مہنگائی نے گھویلو صارف کی تو درگت بنادی ہے، اور اب نورڈ اسٹریم 1 اور 2 میں ہونے والے دھماکوں سے یورپ کی مارکیٹ پر مزید بہت برا اثر پڑے گا، جس سے یورپ کے گھریلو صارف سمیت ہر طبقہ متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں مہنگائی کا ایک اور بڑا طوفان آئے گا۔
یہ بات اہم ہے کہ نورڈ اسٹریم 1 اور 2 میں ہونے والے دھماکے سویڈن اور ڈنمارک کے قریبی بین الاقوامی پانیوں میں ہوئے ہیں اور اس سے پائپ لائنوں سے گیس کا اخراج مسلسل ہو رہا ہے۔
دھماکوں کے فوری بعد سویڈن کے پیمائشی اسٹیشنوں نے ایک دھماکے کی شدت 2.3 ریکارڈ کی تھی، جس کو ایک زلزلے کی مانند قرار دیتے ہوئے ملک بھر کے پیمائشی اسٹیشنوں پر بھی رجسٹرڈ کیا گیا تھا۔
بحیرہ بالٹک میں ہونے والے دونوں دھماکوں کے بعد سویڈش اور ڈینش وزیر اعظم نے اپنے اپنے ملکوں میں ہنگامی پریس کانفرنسز کی ہیں اور اس معاملے کو بہت سنجیدہ قرار دیا ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتایا کہ دونوں دھماکے ان کے اپنے علاقوں کی بجائے بین الاقوامی پانیوں میں ہوئے ہیں۔
لیکن اطلاعات کے مطابق جس علاقے میں یہ دھماکے ہوئے ہیں وہ سویڈن اور ڈنمارک کے اکانومی زون ہیں اس لئے ان دھماکوں کی اہمیت اور اثرات اور بڑھ جاتے ہیں۔
سویڈش اور ڈینش حکومتوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کا روس سے رابطہ نہیں ہے، تاہم وہ نیٹو اور اپنے تمام شراکت داروں سے رابطے میں ہیں اور معلومات اکٹھی کرنے کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کی نگرانی کر رہے ہیں جہاں پر یہ دھماکے اور گیس کا اخراج مسلسل ہو رہا ہے۔