تہران: ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ نے مھسا امینی کی موت پر برہنہ سر احتجاج کرنے والی خواتین کو فسادی اور جسم فروش قرار دیدیا۔ایران میں اس صورت حال سے پردہ اٹھاتے ہوئے عالمی اداروں نے بھی تمام حقائق دنیا کے سامنے رکھے ہیں ، عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے رکن پارلیمنٹ محمود نباویان نے مھسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت پر احتجاج کرنے والی خواتین کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے کہا کہ برہنہ سر احتجاج کرنے والی خواتین فسادی اور جسم فروشی کے لیے نکلی ہیں۔
ایرانی رکن اسمبلی نے کہا کہ خواتین کا سرعام حجاب نہ کرنا یا اسکارف اتارنا عوام میں برہنہ ہونے کے مترادف ہے اور ایسی خواتین منافق، فسادی، ٹھگ اور فتنہ پرست ہیں۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حجاب درست طریقے سے نہ کرنے کے الزام میں ایرانی پولیس کے زیر حراست نوجوان لڑکی مھسا امینی کی موت کے خلاف ملک بھر احتجاج کیا جا رہا ہے جس میں کئی خواتین نے حجاب اتارے اور سر کے بال کاٹے۔
پولیس نے ان احتجاجی مظاہروں کو طاقت کے ذریعے روکنے کی کوشش کی جس پر مظاہرین مشتعل ہوگئے اور اس دوران پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں جس میں اب تک 76 افراد ہلاک اور 900 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔ایرانی پولیس کے مطابق اب تک 1,200 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سیاسی جماعت کے کارکن، وکلا اور صحافیوں کے ساتھ ساتھ مظاہرین بھی شامل ہیں۔
ادھرایران میں مرحومہ مہسا امینی کی موت کو بہانہ بنا کر حالات کو خراب کرنے کی بھرپور سازش میں غیر ملکی ہاتھ ہر گزرتے دن کے ساتھ نمایاں ہوتا جا رہا ہے اور حالیہ دنوں میں عمومی املاک کو تاراج کرنے، آگ لگانے اور سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے والے بعض شرپسندوں اور بلوائیوں نے اہم انکشافات کئے ہیں۔
گرفتار ہونے والے بعض شرپسندوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کا تعلق دہشتگرد گروہ عراقی ڈیموکریٹ کردستان سے ہے اور انہیں یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ تیزی کے ساتھ حالات کو خراب کریں، گاڑیوں کو آگ لگائیں اور عوام میں خوف و ہراس پھیلائیں تاکہ عالمی سطح پر یہ دکھایا جائے کہ ایرانی عوام اپنی حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔