اقوام متحدہ نے متعدد خواتین اور بچوں ہلاکتوں پرتشویش کا اظہار کیا
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف ”غیرمتناسب طاقت“ کا استعمال نہ کریں۔
ترجمان کے مطابق گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران ایک ملاقات میں انتونیو گوتریس نے ایرانی صدر سے اظہارِ رائے کی آزادی، پرامن اجتماع کے حق سمیت انسانی حقوق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
حجاب نہ پہننے پر پولیس کی حراست میں 22 سالہ خاتون کی ہلاکت کے خلاف ملک بھرمیں ہونے والے احتجاج پر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا ہمیں مظاہروں سے متعلق خواتین اور بچوں سمیت بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی خبروں پر تشویش ہے۔
انہوں نے ایران کی سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ غیر ضروری یا غیر متناسب طاقت کے استعمال سے گریز کریں اور تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے انتہائی تحمل سے کام لیں۔
امریکا میں ایران مخاف احتجاج کی گونج
ایرانی حکومت کے خلاف متعدد خواتین نے منگل کو مین ہیٹن میں نیویارک ٹائمز کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا۔
میڈیا کے مطابق سماجی کارکن فروزان فرحانی نے پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والی 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے سر کے بال بھی کاٹ دیے۔
31 سالہ فرحانی کا کہنا تھا کہ “ہم یہاں ایران میں مہسا امینی کے قتل کے خلاف احتجاج کے لیے موجود ہیں، ہمارے پاس غیر جانبدار پوزیشن نہیں ہے اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ یہاں آکر احتجاج کرنا بہتر ہے۔
سرکاری ملازمین بھی حکومت کیخلاف کھڑے ہوگئے
سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد نے پولیس کی زیرِحراست مہسا امینی کی ہلاکت کے کیخلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔
احتجاجاً استعفیٰ دینے والوں میں ایرانی اساتذہ، کھلاڑیوں سمیت دیگر افراد شامل ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے مظالم کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے۔
ایرانی صدرکی وارننگ
اس سے قبل صدرابراہیم رئیسی نے ایران بھر میں ہونے والے مظاہروں سے فیصلہ کن انداز طور پر نمٹنے کا عندیہ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے ساتھ فیصلہ کن انداز میں نمٹنا چاہیے، جو ملک کی سلامتی اورامن کے مخالفت ہیں، انہوں نے احتجاج کے ذریعے ملک میں ہونے والی بند امنی کو فساد قرار دے دیا۔