میرے مؤکل مقدمے میں نامزد نہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں، وکیل
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ قتل کیس میں سینئر صحافی ایازامیرکوایک روزہ جسمانی ریمانڈپر پولیس کےحوالے کردیا۔
پولیس کی جانب سے صحافی ایاز امیر کو ڈیوٹی جج ایسٹ زاہد ترمزی کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔
ایاز امیر کے وکیل نے عدالت میں مؤقف دیا کہ میرے مؤکل مقدمے میں نامزد نہیں، ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں جبکہ پولیس نے بھی تصدیق کی کہ واقعے کی اطلاع ایاز امیر نے ہی دی تھی۔
پولیس نے کہا کہ ہائی پروفائل کیس ہے ،ملزم کے والد سے تفتیش کرنا ہے۔
پولیس نے عدالت سے ملزم کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے ایاز امیر کوایک روز ہ جسمانی ریمانڈ پرپولیس کے حوالے کردیا۔
ڈیوٹی جج ایسٹ محمد زاہد ترمذی نے ایاز امیر کا ایک روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
پولیس نے صحافی ایاز امیر کو گرفتار کرلیا
اس سے قبل اسلام آباد پولیس نے سارہ قتل کیس میں ملزم شاہنواز کے والد صحافی ایاز امیر کو گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد پولیس نے صحافی ایاز امیر کو گرفتار کرکے تھانہ شہزادٹاؤن منتقل کردیا، ایاز امیر کو ان کی بہو سارہ انعام کے قتل میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے ایاز امیر کو قتل کے مقدمے میں نامزد کیا تھا، مقدمے میں دفعہ 302 کے ساتھ دفعہ 109بھی شامل کی گئی ہے اور ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے گا۔
ملزم شاہنواز امیر کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بیوی کے قتل کے ملزم شاہنواز امیر کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔
اسلام آباد میں سول جج مبشر حسن چشتی کی عدالت میں صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام قتل کیس کے ملزم شاہنواز امیر کو پیش کیا گیا ۔
پولیس نے عدالت کے روبرو ملزم شاہنواز کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جس پر جج نے شاہنواز کے وکیل سے پوچھا کہ کچھ بولنا چاہتے ہیں؟
ملزم شاہنوازامیرکے وکیل نے ریمانڈ پراعتراض نہ کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ اندھا قتل ہے، پہلے ریمانڈ پر کوئی اعتراض نہیں۔
جج نےاستفسارکیا کہ کیا انہیں ایف آئی آرمیں قتل کی دفعہ 302 عائد کیے جانے کا علم ہے،جس پروکیل کہا کہ یہ قتل ابھی صرف الزام کی حد تک ہے ۔
پولیس حکام نےعدالت کو بتایا کہ ملزم سے برآمدگی کرنی ہے، اس نے اپنی اہلیہ کو بیرون ملک سے بلا کرقتل کیا۔
عدالت نے ملزم شاہنواز کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرکے صرف 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
عدالت نے پولیس کی استدعا پر ملزم شاہنوازامیر کے والد ایازامیر، والدہ، چچا اور چچی کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے۔
تفتیشی افسرکی جانب سے شاہنوازامیر کے فنگر پرنٹس کرانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیے کہ فنگرپرنٹس تو نادرہ سے بھی لیے جاسکتے ہیں۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ 23 ستمبر بروز (جمعے) کو صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ کو ان کے بیٹے شاہنواز امیر نے لڑائی جھگڑے کے بعد قتل کردیا تھا، جس کے بعد یہ واقعہ میڈیا پر سامنے آیا۔
کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ مقتولہ سارہ 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔
شاہنوازاور سارہ کی شادی چند ماہ قبل ہی ہوئی تھی جس سے قبل ان کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔
مقتولہ سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیرہونے کےسبب ان کے قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔