اغوا کاروں کی انوکھی واردات: بھاری تاوان کیلئے بن مانس کے بچے اغوا کر لئے

دنیا میں یہ پہلا موقع ہے کہ بچے بندروں کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تھا-

کانگو: ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں اغوا کاروں نے بن مانس کے 3 بچوں کو اغوا کرکے بھاری تاوان مانگ لیا اور ان چمپینزیز کی ہاتھ پاؤں بندھی ویڈیو بھی بھیجی۔

فریقی ملک جمہوریہ کانگو میں ایک بحالی سینٹر سے 3 بن مانس غائب ہوگئے عملے نے پہلے تو سمجھا کہ شرارتی بن مانس پنجرے سے نکل کر بھاگنے میں کامیاب ہوگئے تاہم حیران کن طور انھیں اغوا کاروں کی کال آئی۔

سی این این کےمطابق پناہ گاہ کے بانی فرینک چینٹیرونے کہا کہ دنیا میں یہ پہلا موقع ہے کہ بچے بندروں کو تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تھا-

چنٹیریو نے بتایا کہ اغوا کار 9 ستمبر کی صبح 3 بجے کے قریب پناہ گاہ میں داخل ہوئے، اور پانچ بچوں میں سے تین بن مانسوں کو لے گئے چنٹیرو کی بیوی کو اغوا کاروں کی طرف سے تین پیغامات اور اغوا شدہ چمپس کی ایک ویڈیو موصول ہوئی۔

اغوا کاروں نے بتایا کہ تینوں بن مانس ان کی قید میں ہیں اور بحالی مرکز ان کی رہائی کے لیے بھاری تاوان ادا کرے۔ عملے نے اسے مذاق سمجھتے ہوئے بن مانسوں کے ان کی قید میں ہونے کا ثبوت مانگا۔

جس پر اغوا کاروں نے بحالی مرکز کے عملے کو ایک ویڈیو بھیجی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بن مانسوں کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں۔ تاوان کے لیے بن مانسوں کے اغوا کی یہ اپنی نوعیت کی پہلی واردات ہے۔

جس بحالی سینٹر سے یہ بن مانس اغوا ہوئے وہاں اس نسل کے 40 جانور ہیں جب کہ معدومی کے شکار بندر بھی ہیں۔ اغوا ہونے والے بن مانسوں کی عمریں 2 سے 5 سال کے درمیان ہے۔

چینٹیرو نے کہا کہ ظاہر ہے، ہمارے لیے تاوان ادا کرنا ناممکن ہے،نہ صرف ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں، بلکہ آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم ان کے راستے پر چلتے ہیں، تو وہ دو ماہ میں یہ کام بہت اچھی طرح سے کر سکتے ہیں، اور ہمارے پاس اس بات کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ وہ بچے ہمیں واپس کر دیں گے۔

چینٹیرو کو یہ بھی خدشہ تھا کہ اس سے مزید اغوا کا دروازہ کھل جائے گا پورے براعظم میں 23 پناہ گاہیں یہ کام کر رہی ہیں۔ اگر ہم تاوان ادا کرتے ہیں، تو یہ ایک مثال قائم کر سکتا ہے اورکئی دوسرے لوگوں کو متوجہ کر سکتا ہے، اس لیے ہمیں انتہائی چوکس رہنا چاہیے-

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں