پیوٹن یوکرین میں آپریشن کی خود کمان کررہے ہیں،امریکی انٹیلی جنس

ماسکو مشرق اور جنوب دونوں میں اپنے آپ کو دفاعی انداز میں تلاش کر رہا ہےامریکی انٹیلی جنس

امریکی انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا ہے کہ پیوٹن یوکرین میں آپریشن کی خود کمان کررہے ہیں-

امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوج اس بات پر منقسم ہے کہ اس ماہ میدان جنگ میں یوکرین کی غیر متوقع پیش قدمی کا مقابلہ کیسے کیا جائے ماسکو مشرق اور جنوب دونوں میں اپنے آپ کو دفاعی انداز میں تلاش کر رہا ہے۔

“العربیہ” کے مطابق دو باخبر ذرائع نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن خود میدان میں موجود جرنیلوں کو براہ راست ہدایات دیتے ہیں۔ یہ انتظامی حربہ جدید فوج میں انتہائی غیر معمولی ہے ان ذرائع نے عندیہ دیاکہ پیوٹن کی مداخلت قیادت کے ڈھانچے میں خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہے جس نے یوکرین کے ساتھ جنگ کو دوچار کیا۔

ان ذرائع میں سے ایک نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ روسی افسران کی بات چیت کی مداخلت سے آپس میں دلائل اور ماسکو سے فیصلے کے ماخذ کے بارے میں گھر واپس آنے والے دوستوں اور رشتہ داروں کی شکایات سامنے آئیں۔

انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ فوجی رہنماؤں کے ساتھ فوجی حکمت عملی پر بڑے اختلافات ہیں جو اس بات پر متفق ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کہ دفاعی خطوط کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو کہاں مرکوز کیا جائے۔

روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شمال مشرق میں خارکیف کی طرف افواج کو دوبارہ تعینات کر رہا ہے، جہاں یوکرین نے سب سے زیادہ ڈرامائی کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن امریکی اور مغربی ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی افواج کا بڑا حصہ جنوب میں موجود ہے، جہاں یوکرین بھی موجود ہے اور آپریشن کر رہا ہے۔

نیٹو کے ایک سینیر اہلکار نے کہا ہے کہ’ماسکو میں حکام روس کی پسپائی کے لیے دیگر عوامل کو موردِ الزام ٹھہرانے میں جلدی کر رہے ہیں کریملن کے حکام اور سرکاری میڈیا کے تجزیہ کار خارکیف میں ناکامی کی وجوہات پر بے تکلفی سے بحث کر رہے ہیں اور ایک مثالی انداز میں ایسا لگتا ہے کہ کریملن پیوٹن اور روسی فوج سے جنگی جرائم کےالزامات ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں