شام میں ہزاروں بچوں کو ہیضے وبا سے متاثر ہونے کا خطرہ لاحق

شام میں ہزاروں بچوں کو ہیضے کا خطرہ لاحق ہے-

غیر ملکی میڈیا کے مطابق غیرسرکاری تنظیم ’سیودا چلڈرن‘ نے خبردارکیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی،تنازعات اور پانی کی قلّت کی وجہ سےشام کے شمال اورمشرقی علاقوں میں ہزاروں بچوں کو ہیضے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہےآلودہ پانی سے پیدا ہونے والی اس بیماری سے درجن سے زیادہ افراد موت کے منہ میں چکے گئے ہیں-

سیودا چلڈرن کے شام میں قائم مقام کنٹری ڈائریکٹر بیٹ روہر نے کہا کہ اگر ہم نے ابھی کارروائی نہیں کی تو ہمیں ایک بڑی وبا کا سامنا ہوسکتا ہے۔ایک ایسی وبا جو پہلے ہی شام بھر میں بچوں کی حفاظت کی ضروریات کو بڑھا رہی ہے، ان کی مشکلات میں اضافہ کررہی ہے-

بیٹ روہر نے کہا کہ اس بیماری کی موجودہ وبا،جو اسہال، قے، پیاس اور بدترین صورتوں میں موت کا سبب بنتی ہے، کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ان آبادیوں میں پھیل رہی ہے، جودریائے فرات کا آلودہ پانی استعمال کرتی ہیں اور اسی سے سیراب ہونے والی غذاؤں کا استعمال کرتی ہیں۔

انہوں نے کہ کہ دریائے فرات میں اس وقت پانی کا بہاؤ تاریخی طور پر کم ترین سطح پر ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ شام کو گذشتہ دہائیوں کے مقابلے میں اس وقت بدترین خشک سالی کا سامنا ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ نے گذشتہ ہفتے ہی شام میں ہیضے کی وبا کی سنگینی کے بارے میں خبردار کیا تھا اورکہا تھا کہ جنگ سے پانی کے بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی کا مطلب ہے کہ ملک کی زیادہ ترآبادی غیرمحفوظ آبی ذرائع پر انحصار کرتی ہے۔شام میں حالیہ برسوں میں ہیضے کی یہ پہلی تصدیق شدہ وبا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مشرقی بحیرہ روم کے خطے کے علاقائی ایمرجنسی ڈائریکٹر رچرڈ برینن نے کہا تھا کہ اس وبا کا جغرافیائی پھیلاؤ تشویش کا باعث ہے اس لیے ہمیں تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ہیضے کی حالیہ وبا پھیلنے سے قبل پانی کے بحران کی وجہ سے خطے میں اسہال، غذائی قلت اور جلدی بیماریوں میں اضافہ ہوا تھا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں