چین کا روس اور یوکرین کے درمیان مشاورت اور مذاکرات سےجنگ بندی کا مطالبہ

ہم ہمیشہ تمام ممالک کی کامل آزادی اور علاقائی سلامتی و خود مختاری کی حمایت کرتے ہیں,چین

چین نے روس اور یوکرین کے درمیان مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ہم متعلقہ فریقوں سے سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنگ بندی کے لیے مذاکرات اور مشاورت کا راستہ اختیار کریں۔ تاکہ تمام متعلق فریقوں کی سلامتی سے متعلق امور کو مد نظر رکھتے ہوئے مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔

چین کی وازارت خارجہ نے کہا کہ ہم ہمیشہ تمام ممالک کی کامل آزادی اور علاقائی سلامتی و خود مختاری کی حمایت کرتے ہیں اور احترام کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ یہ اہتمام اقوام متحدہ کے اصولوں اور چارٹر کے مطابق ہونا چاہیے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ سب ملکوں کی سلامتی کے لیے ان کی جائز تشویش کو مد نظر رکھتے ہوئے سنجیدہ کوشش کی جانی چاہیے تاکہ مسئلے کا پرامن حل نکل سکے۔

چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین میں فوج کو مزید متحرک کرنے اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دی تھی روسی صدر نےمزید تین لاکھ فوجیوں کو بھی جنگ میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔

سرکاری ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب میں روسی صدر پیوٹن نے روسی افواج کو متحرک رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک روس کے خلاف نیوکلیئر بلیک میلنگ میں اپنی حدوں سے آگے بڑھ گئے۔

صدر پیوٹن نے مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ روس اپنی سرزمین اور اپنے لوگوں کے دفاع کے لیے تمام وسائل استعمال کرے گا۔ ہمارے پاس مغربی جارحیت کا جواب دینے کے لیے بہت ہتھیار ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے الزام عائد کیا کہ مغربی ممالک نے یوکرین کو جنگ میں دھکیلا جب کہ روس کا مقصد ڈونباس کو آزاد کرانا ہے۔ مغرب یوکرین اور روس کے درمیان امن نہیں چاہتا اور روس یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا۔

قبل ازیں گزشتہ ہفتے چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماو ننگ ن اپنی معمول کی بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بات چیت اور مذاکرات کے زریعے جنگ بندی کریں تاکہ تمام فریقوں کی تشویش اور تحفظات کا ازالہ ہو سکے۔ اس طریقے سے تمام فریقوں کے سلامتی سے متعلق جائز مطالبات کو دیکھا جاسکتا ہے ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری اس کے لیے ایسا ماحول بنائے گی جس میں جنگ بندی ممکن ہو جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں