ترکیہ نے یوکرین کے روسی قبضے میں لیے گئے علاقوں میں ریفرنڈم کرانے کےاعلان کی شدید مذمت کی ہے-
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے اس حوالے سی جاری بیان میں کہا ہے کہ ترکیہ نے کبھی بھی کریملن کے کریمیا کو اپنے ساتھ ملانے کی کوتسلیم نہیں کیا ہے۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ روس کا کریمیا کو 2014 میں اپنے ساتھ ملایا تھا جس کی وجہ سے رواں سال کےآغاز میں 24 فروری کو روس یوکرین جنگ شروع ہو گئی۔
ترکیہ نے ریفرنڈم کرانے کے روسی اعلان کی مذمت کی اور کہا عالمی برادری اس طرح کے ناجائز اور غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کرتی ہے۔
دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوآن روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ تعلقات کی وجہ سےدونوں ملکوں کےدرمیان براہ راست جنگ بندی کی کوشش میں ہیں ترکیہ کے صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عالمی رہنماوں کو بتایا ہے کہ روس اور یوکرین دونوں جنگ سے نکلنے کے لیے باعزت راستہ چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ یوکرین کے مشرقی خطے دونباس میں ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں اوریوکرین کے روسی فوج کے زیرقبضہ علاقے کھیرسن میں کریملن کے حامی حکام نے روس میں شمولیت کے لیے ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے-
دونباس اور کھیرسن میں 23 سے 27 ستمبر تک روس کا حصہ بننے کے لیے ریفرینڈم منعقد ہوگا فروری میں یوکرین میں فوج بھیجنے سے کچھ دیرقبل روسی صدر ولادیمیرپیوٹن نے خود ساختہ دونیتسک اور لوگانسک جمہوریہ کو آزاد تسلیم کیا تھا یوکرین میں روس کی جارحیت کےابتدائی دنوں میں ماسکو کے فوجیوں نے جنوبی علاقے کھیرسن میں بھی ووٹنگ کا انعقاد کیا تھا-
عوامی کونسل نے کھیرسن میں ریفرینڈم کے دن 23 ستمبر سے 27 ستمبر تک مقرر کرنے کی منظوری دی ہےاس کےکچھ ہی دیر بعد دونیتسک کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نےاعلان کیا کہ اسی تاریخ کو دونباس میں بھی ریفرنڈم کرایا جائے گا۔