سیکورٹی فورسزنے مظاہرین کے ساتھ جھڑپ کے دوران گولیاں چلا دیں
ایران میں حِجاب نہ پہننے پر پولیس کی حراست لی گئی خاتون کی ہلاکت پرحکومت مخالف احتجاج ملک بھرمیں پھیل گیا ہے۔
چند روز قبل ایرانی دارالحکومت تہران میں 22 سالہ ایرانی خاتون مہیسا امینی کو پولیس نے حجاب نہ پہننے پر گرفتارکیا تھا جس کے بعد وہ پولیس کی حراست میں دم توڑ گئی تھی۔
خواتین نے دوران احتجاج اپنے حجاب کو اتار کر آگ لگادی ساتھ ہی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر ایک اکاؤنٹ کے ذریعے ایران کے متعدد شہروں میں پھوٹنے والے احتجاج کی ویڈیوزپوسٹ کی گئیں، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون اسکارف ہاتھ میں لیے احتجاجاً آگ میں پھینک دیتی ہیں۔
ہلاکتیں اورغیر ملکیوں کی گرفتاری
عرب میڈیا کے مطابق ایران کے صوبہ کردستان کے گورنر نے منگل کو احتجاج کے دوران 3 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے احتجاج میں شریک شرکاء کو ذمہ دار ٹھہرایا دیا۔
تہران کے گورنر نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت میں ہونے والے احتجاج کے دوران متعدد غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کیا، جن پرملک کی جاری بدامنی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا۔
ایران کے کون سے شہروں میں عوام سڑکوں پر نکلی؟
مقامی میڈیا نے بتایا کہ اب تک ایران کے بڑے شہروں اور صوبائی دارالحکومتوں میں بڑے اور چھوٹے احتجاج کے دوران عوام سڑکوں پر نکل آئی، جس پر12 سے زائد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
ایرانی شہرمشہد، تبریز کے علاوہ قُم جہاں زیادہ تر ایرانی دینی مدارس واقع ہیں وہاں بھی احتجاج کیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی کرمانشاہ، زنجان میں سیکورٹی فورسز کی مظاہرین کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور ان پر گولیاں چلائی گئی۔
بعد ازاں خلیج فارس کے اہم بندرگاہی شہر بندرعباس، صوبہ فارس کے دارالحکومت شیراز اور قزوین میں مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔
واضح رہے کہ انقلاب اسلامی کے بعد ایران میں خواتین کے لیے حِجاب پہننا لازمی قراردیا گیا ہے۔