نیویارک:پاکستان میں سیلاب سے تباہی کی شدت عالمی اداروں نے بھی محسوس کی ہے اور اب توعالمی اداروں نے دنیا بھر سے اپیل کردی ہے کہ اگرپاکستان کی اس مشکل وقت میں مدد نہ کی گئی تو پاکستان میں بہت بڑا انسانی ، غذائی اور مالیاتی بحران آسکتا ہے جو دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے،
اسی سلسلے میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات غیرمعمولی اور بحالی و تعمیر نو کیلئے بہت زیادہ وسائل درکار ہوں گے۔
عالمی بینک کے حکام نے سماء سے خصوصی بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات غیر معمولی ہوں گے، جب کہ بحالی و تعمیر نو کیلئے بہت زیادہ وسائل درکار ہوں گے۔
عالمی بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ پوسٹ ڈیزاسٹر اینڈ اسسیسمنٹ پر کام جلد مکمل کر لیا جائے گا، عالمی بینک، یو این ڈی پی،اے ڈی بی،یورپی یونین مشترکہ جائزہ لے رہے ہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان سے مل کر سیلاب کے اثرات کا ابتدائی جائزہ تیار ہورہا ہے، وفاقی و صوبائی ڈیٹا کی بنیاد پر عالمی طریقہ کار کے مطابق کام جاری ہے۔
پاکستان کواس وقت کئی بحرانوں کا سامنا ہے ، کہیں معاشی بحران تو کہیں معاشرتی مگر پچھلے دو ماہ سے پاکستان جس تکلیف اور کرب سے گزررہا ہے پاکستان کی تاریخ میں شاید ایسے پہلے نہیں ہوا، کئی ہفتوں سے جاری طوفانی بارشوں اور سیلاب نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے۔
پاکستان جیسے غریب ملک میں تقریباً 220 ملین آبادی پر مشتمل جنوبی ایشیائی ملک جولائی اور اگست میں مون سون کی تاریخی بارشوں کے بعد موسمیاتی بحران کا مرکز ہے۔اب تک 1527 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔
12758 افراد زخمی ، 18 لاکھ سے زائد مکانات تباہ 12 ہزار 718 کلومیٹر سڑکیں تباہ جبکہ 9 لاکھ 27 ہزار سے زائد جانور اور مویشی بھی جان کی باری ہارگئے ہیں
پاکستان کی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، ریسکیو اور بحالی کے مشن سست ہیں، اور نصف ملین سے زیادہ لوگ اب بھی عارضی کیمپوں میں ہیں۔پاکستان کی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے شدید موسم کو ’’عشرے کا مونسٹر مانسون‘‘ قرار دیا۔
وفاقی وزیراحسن اقبال کے مطابق انکی حکومت نے کل مالی نقصان کا تخمینہ 30 بلین ڈالر لگایا ہے، جس میں کم از کم چار ملین ہیکٹر (9.8 ملین ایکڑ) زرعی اراضی تباہ ہو گئی ہے۔
پاکستان اور اقوام متحدہ دونوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کو شدید موسم اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بارش کی سطح کو “ایپوچل” قرار دیا۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، ملک کے 160 میں سے کم از کم 81 اضلاع کو سیلاب سے “آفت زدہ” کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہے۔