حِجاب نہ پہننےپرگرفتار کی جانےوالی ایرانی خاتون چل بسی

ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کوباہر جانے سے قبل سر کو لازمی طور پر ڈھانپنا پڑتا ہے

ایرانی دارالحکومت تہران میں سرپرحجاب نہ پہننے والی خاتون پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے کومہ میں جانے کے بعد انتقال کرگئی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اخلاقی اقدارکے امور کی نگرانی کرنے والی پولیس نے 22 سالہ ایرانی خاتون مہیسا امینی کو سرمکمل نہ ڈھانپنے کے جُرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔

ایران میں اسلامی انقلاب آنے کے بعد سے خواتین کو گھروں سے باہر جانے سے قبل سر کو لازمی طور پرڈھانپ کر نکلنا پڑتا ہے۔

خاتون کے بھائی کیریش نے ایران وائر نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ جب وہ پولیس اسٹیشن کے باہراپنی بہن کی رہائی کا انتظار کررہا تھا، تو ایک ایمبولینس آئی اور اسے اسپتال لے گئی۔

بھائی کے مطابق بہن کو گرفتارکیے گئے صرف 2 گھنٹے ہوئے تھے جس کے بعد اسے اسپتال لے جایا گیا، مہیسا امینی کو دل کا دورہ پڑا ہے اور دماغی حالت ٹھیک نہ ہونے کے باعث وہ کوما میں ہے۔

متاثرہ خاتون مہیسا امینی کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بہن کے ساتھ ہونے والے واقعے کی شکایت درج کروائے گا، اس نے کہا کہ میرے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے لیکن میں اپنی آواز بلند کیے بغیراسے ختم نہیں ہونے دوں گا۔

اس کےعلاوہ خاتون کی موت کے بعد ایران میں انٹرنیٹ میں کی بندش نوٹ کی گئی ہے، جوعام سطح کے 67 فیصد کنیکٹوٹی نظر آرہی ہے۔ جس سے مہسا امینی کی موت پر ہونے والے مظاہروں کی کوریج متاثر ہوسکتی ہے۔

ایرانی پولیس کا مؤقف

ایرانی پولیس کی جانب سے خاتون کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 22 سالہ مہیسا امینی نے لباس سے متعلق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد ہی خاتون کو دل کی تکلیف ہونے پر فوری طور پراسپتال منتقل کر دیا گیا تاہم پولیس کی جانب سے دوران حراست تشدد سے متعلق کوئی موقف نہیں دیا گیا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں