یریوان: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان گزشتہ شب سے ہونے والی جھڑپوں میں اب تک درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے ہیں
عالمی خبر رساں ایجنسی، برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اور دیگر عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق آرمینیا کی حکومت نے کہا ہے کہ آذربائیجان کے ساتھ ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں اس کے اب تک 50 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان گزشتہ دو سال کے دوران ہونے والی یہ بدترین سرحدی جھڑپیں ہیں۔
بی بی سی کے مطابق گزشتہ تین دیہائیوں کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دو بڑی جنگیں ہو چکی ہیں جب کہ متعدد چھوٹی سرحدی جھڑپیں ہوئی ہیں۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ہونے والی جھڑپوں پر فرانس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جائے گا۔
واضح رہے کہ اس وقت فرانس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر ہے جب کہ روس نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک جلد فائر بندی کا معاہدہ کرلیں گے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق آرمینیا کی حکومت نے عالمی رہنماؤں سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ آذربائیجان کی افواج آرمینیا کے علاقوں میں پیش قدمی کر رہی تھیں جس کے بعد یہ جھڑپیں ہوئی ہیں۔
آرمینیا اور آذربائیجان کے ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر پرانا تنازع ہے، دونوں ممالک کی سرحدی افواج کے درمیان پیر کی سب ہونے والی جھڑپیں 2020 کی جنگ کے بعد ایک بڑا واقعہ ہے۔
آذر بائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر 1990 اور 2020 میں بھی باقاعدہ دو جنگیں ہو چکی ہیں۔ 2020 میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی چھ ہفتے کی جنگ میں تقریباً ساڑھے چھ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔