حالیہ جنگوں، موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث دنیا میں جدید غلامی کے شکار افراد کی تعداد پانچ کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی رپورٹ کے مطابق 50 ملین افراد یعنی ہر 150 افراد میں سے ایک شخص جبری مشقت یا شادی میں پھنسا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2016 کے مقابلے 2021 میں مزید 10 ملین افراد جدید غلامی کا شکار ہوئے ہیں۔ خواتین اور بچے اس مسئلے سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے لیبر انسٹی ٹیوٹ، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن اور ‘واک فری’ نامی انسانی حقوق کی تنظیم نے مشترکہ طور پر ‘عالمی جدید غلامی’ کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
جدید غلامی سے مراد استحصال کے حالات ہیں جہاں کوئی شخص دھمکیوں، تشدد، جبر، دھوکہ دہی یا طاقت کے غلط استعمال کی وجہ سے کام سے انکار یا چھوڑ نہیں سکتا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جدید غلامی کے واقعات دنیا کے تقریباً ہر ملک میں پائے جاتے ہیں اور نسلی، ثقافتی اور مذہبی حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔
جبری مشقت کے کل معاملے میں سے 52 فیصد اور جبری شادیوں کا تقریباً 25 فیصد بالائی متوسط آمدنی یا زیادہ آمدنی والے ممالک میں رپورٹ کیا جاتا ہے۔