دھوم دھڑکے سے منائی جانے والی شادی کی حقیقت کچھ اور نکلی
بھارت میں 102 سالہ معمرشخص نے سرکاری دفترکے سامنے بینڈ باجوں کے ساتھ اپنی شادی کا جشن منایا، لیکن حقیقت تھوڑی مختلف ہے۔
سرپرروایتی گلابی پگڑی اورگلے میں نوٹوں کاہارڈالے بھگًی میں سوارہوکر دھوم دھام سے سرکاری دفتر پہنچنے والے ڈولی چند کی بگھی کے اطراف جعلی باراتی بینڈ باجوں پر بھرپورجوش وخروش کے ساتھ اس خوشی میں شریک دکھائی دیے۔
102 سالہ شخص نے ہریانہ کے علاقے روہتک میں احتجاج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ رواں مارچ میں ان کی پنشن اس بنیاد پر روک دی گئی تھی کہ وہ وفات پا چکا ہے۔
اس دھوم دھڑکے کا اصل مقصد بھی یہ ثابت کرنا تھا کہ ڈولی چند “مردہ “ نہیں زندہ ہیں ،سجے ہوئے رتھ پر بیٹھ کرڈولی چند نے انتظامی افسران اورسابق وزیر منیش گروور کو ایک پلے کارڈ پکڑ کریاددہانی کروائی جس پر درج تھا، “ تمہارا پھوپھا ابھی زندہ ہے”۔
عام آدمی پارٹی کے سابق ریاستی سربراہ نوین جے ہند بھی اس موقع پرموجود تھے جنہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ڈولی چند مرانہیں بلکہ زندہ ہے، ذرائع کے مطابق تقریباً ایک ماہ قبل حکام کو باضابطہ شکایت کے باوجود ان کی پنشن بحال نہیں کی جا رہی تھی۔
نوین جے ہند نے اس انوکھے احتجاج سے 24 گھںٹے قبل متلعقہ حکام کو خبردار کیا تھا کہ اگر پنشن بحال نہیں کی گئی تواحتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ، “ہم نے مختلف سرکاری دفاتر کوبتایا اور ایک پریس کانفرنس بھی کی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پھر ہم نے اس کیس کے بارے میں توجہ مبذول کرنے کے لیے جعلی شادی کے جلوس کے انعقاد کا سوچا”۔
سماجی بہبود کے محکمے کے ایک افسر نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ پنشن ان کے فیملی آئی ڈی میں مردہ دکھائے جانے پربند کی گئی تھی، نام ظاہرنہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے افسر نے کہا، “صرف ڈولی چند ہی نہیں بلکہ ہمیں 170 دیگر بزرگ شہریوں سے بھی ایسی ہی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جنہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں دستاویزات میں مردہ ظاہرکرتے ہوئے پنشن روک دی گئی ہے”۔
انہوں نے کہا کہ اگر فیملی آئی ڈی میں کسی کو مردہ دکھایا جاتا ہے، تو اس کی پنشن روک دی جاتی ہے کیونکہ پنشن کی ادائیگی ہریانہ میں فیملی آئی ڈی سے منسلک ہے۔
افسرنے مزید بتایا کہ ایک بارجب ان کے کیس ہیڈ کوارٹر سے کلیئر ہو جائیں گے تو پنشن بحال کر دی جائے گی۔“
دوسری طرف چند کی فرضی شادی کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوچکا ہے اور صارفین اس منفرد طریقہ احتجاج پرانہیں سراہ رہے ہیں۔