یوسف رضاگیلانی کو توہین عدالت میں منصب سے ہاتھ دھوناپڑے جبکہ تین موجودوزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو،راجہ پرویز اشرف اورنوازشریف کو معافی مل گئی‘یوسف گیلانی کو سپریم کورٹ کی طرف سے 30سیکنڈ کی سزا بھی ملکی تاریخ کی مختصرترین سزا ہے.کالم نگار و تجزیہ نگار جنیدنوازچوہدری کی تحقیق
اسٹاک ہوم, تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگی پاکستان کی تاریخ میں اب تک دو سابق وزائے اعظم اورچار برسراقتدار وزرائے اعظم کوعدالتوںکی جانب سے توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے گئے ایک وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو توہین عدالت میں منصب سے ہاتھ دھوناپڑے جبکہ تین موجودوزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو،راجہ پرویز اشرف اورنوازشریف کو معافی مل گئی راجہ پرویز اشر ف اور نواز شریف کو دوبار اور یوسف رضاگیلانی کو بطوروزیراعظم ایک بارتوہین عدالت کے نوٹس جاری ہوئے.
کالم نگار وتجزیہ نگار جنیدنوازچوہدری کی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی سربراہ اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو 1976بھی ایک زیر سماعت معاملے پر رائے دینے پر توہین عدالت کے نوٹسز جاری ہوئے تھے یہ درخواست ذوالفقار علی بھٹو کے حریف اور حزب اختلاف کے بڑے رہنما چوہدری ظہور الہی نے دائر کی تھی، جس میں نشاندہی کی گئی کہ ذوالفقار علی بھٹو نے نیشنل عوامی پارٹی کے بارے میں زیر سماعت معاملے پر جلسہ عام میں بات کی اور یہ عمل توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے تاہم سپریم کورٹ نے حکومتی وضاحت کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر مزید کارروائی آگے نہیں بڑھائی اور معاملہ ختم ہو گیا تھا.
وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو سوئس حکام کو خط لکھنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہ کرنے پر 17جنوری 2012کو توہین عدالت کانوٹس ہوامتعدد سماعتوںکے بعد 26اپریل 2012کوجسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے انہیں توہین ِ عدالت میں جب تک عدالت ا ٹھتی نہیں تب تک کی سزا سنائی جس کا دورانیہ 33 سیکنڈ تھا کیونکہ سزا سنانے کے ساتھ ہی عدالت برخاست ہوگئی یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی وزیراعظم کو توہین عدالت کے مقدمے میں سزا ہوئی یہ اس قسم کے مقدمے میں دی جانے والی سزاو¿ں میں سے سب سے کم سزا تھی.
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کودو دفعہ توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے گئے ، 8اگست2012کو پہلی بار توہین عدالت کا نوٹس دیاگیا سپریم کورٹ نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کھلوانے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھنے کے عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے کے الزام میں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیاتھا راجہ پرویز اشرف عدالت کے حکم پر 27اگست کو سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور عدالت میں سوئس حکام کو لکھاگیا خط پیش کیا جس پر عدالت نے توہین عدالت کانوٹس واپس لے لیا.
دوسری مرتبہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو 28مارچ2013کوجاری کیا گیا سپریم کورٹ کو رینٹل پاورپراجیکٹس سے متعلق کیس میں خط لکھنے پرتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیاگیا توہین عدالت کا کیس کئی سال تک چلتارہا7فروری 2018کواس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثارنے راجہ پرویز اشرف کیخلاف توہین عدالت کانوٹس واپس لے لیاتھامسلم لیگ نون کے قائد نوازشریف کوبھی تین بار توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے گئے ہیں دو دفعہ وہ وزیراعظم کی حیثیت سے جبکہ تیسری دفعہ وہ سابق وزیراعظم تھے سترہ نومبر 1997کوپانچ ججز کو سپریم کورٹ تعینات کرنے پر نواز شریف کو توہین عدالت کے الزام میں سپریم کورٹ طلب کیا گیا تو وہ وزیراعظم کی حیثیت سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ان کے وکیل اور سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر نے نواز شریف کے موقف کی وضاحت کی جس کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے یہ معاملہ نمٹا دیا اور معاملہ آگے بڑھنے کی نوبت نہیں آئی.
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 22اپریل 2015کوسی ایس پی آفیسر کے بطور کمرشل کونسلر تعیناتی کے حکم نامے پر عملدرآمد نہ ہونے پروزیراعظم نوازشریف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا اس کیس میں اسلام آبادہائیکورٹ نے 27نومبر 2014 کو حکم جاری کیاتھا لیکن عمل نہ ہونے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا. 31جنوری 2018کو لاہورہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اورمریم نواز کوتوہین عدالت کادوسرانوٹس دیاتھالاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور وزیرقانون پنجاب راناثنااللہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کئے تھے یہ درخواست ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے دائر کی گئی تھی جولائی 2013 کو اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری نے عمران خان کی جانب سے عدلیہ سے متعلق شرمناک لفظ استعمال کرنے پر انہیں توہین عدالت کا نوٹس بھیجا تھاجس پر 24اگست2014کو عدالت میں عمران خان نے ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر وضاحت کی تونوٹس ختم کردیاگیاتھااس وقت عمران خان ممبرقومی اسمبلی تھے.
2017 میں اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد نے عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس بھجوایا تھا عمران خان نے الیکشن کمیشن پر فارن فنڈنگ کیس سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام عائد کیا تھا متعدد بار طلبی کے باجود عمران خان الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوئے اور کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کیا عمران خان کے وکیل کی جانب سے کمیشن میں معافی مانگی گئی تاہم کمیشن نے ذاتی حیثیت میں طلب ہونے کی ہدایت کی تھی.
عمران خان کی عدم پیشی کے بعد الیکشن کمیشن نے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے جسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بعدازاں چیلنج کر دیا گیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے وارنٹ معطل کرتے ہوئے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروانے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد ان کے وکیل بابر اعوان نے الیکشن کمیشن میں معافی نامہ جمع کروایا اور بیان پر غیر مشروط معافی مانگ لی جمع کیے گئے جواب میں معافی کے بجائے پچھتاوے کا لفظ استعمال کیا گیا تھا.
19اگست 2022کو چیف الیکشن کمشنر سلطان سکندرراجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کو توہین عدالت کانوٹس بھیجااور 30اگست کو خود یاوکیل کے ذریعے پیش ہونے کاحکم دیاالیکشن کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو توہین الیکشن کمیشن کا نوٹس چیف الیکشن کمشنر پر الزامات پر بھجوایا گیا، عمران خان نے 12جولائی کو بھکر جلسہ میں چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیئے ،یہ کیس ابھی زیرسماعت ہے.
سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آبادہائی کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کانوٹس 23اگست2022کوملاہے اور ان کو31اگست کوپیش ہونے کاحکم دیاہے 21اگست کو ایف نائن پارک میں شہباز گل سے اظہاریکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی کے بعد خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے خاتون جج زیباچوہدری کے حوالے سے متنازعہ بیان دیاتھا جس پراسلام آباد ہائی کورٹ نے 23اگست کو توہین عدالت کا نوٹس بھیج رکھا ہے عمران خان کے علاوہ ذوالفقار علی بھٹو،سمیت متعدد پاکستانی راہنماﺅں کو ماضی میں عدالت کی جانب سے توہین عدالت کے نوٹس جاری ہوئے مگراب تک توہین عدالت میں سزا صرف وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو ہی ہوئی ہے.