منچھر جھیل میں پانی کے دباؤ سے مزید 3 علاقے زیر آب آگئے۔
منچھر جھیل میں لگائے گئے تین کٹ بھی بے سود ہوگئے اور دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے جھیل کا پانی دریا میں جانے کے بجائے واپس آنے لگا۔
سندھ میں سیلاب کے بعد صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی، منچھرجھیل میں پانی کے دباؤ سے مزید 3 علاقے زیر آب آگئے۔
منچھر جھیل میں کٹ لگانے کا بھی کوئی فائدہ نہ ہوا، دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث جھیل کا پانی واپس پلٹنے لگا۔
بھان سعید آباد کے قریب رنگ بند میں شگاف پڑ گیا، جس سے شہر کو خطرہ لاحق ہوگیا جبکہ پانی نے آس پاس تباہی مچانا شروع کردی۔
انڈس ہائی وے زیر آب آنے کی وجہ سےبھان سید آباد کا سیہون سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔
منچھر جھیل کے پانی سے سیہون کی 7یونین کونسل کے 500سے زائد دیہات کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں،کئی مقامات پر لوگ ابھی تک پانی میں پھنسے ہیں۔
قمبر شہداد کوٹ چاروں طرف سے پانی میں گھرا ہوا ہے، خیرپور ناتھن شاہ، وارہ اور دادو کی تحصیلیں میہڑ اور جوہی کے سیکڑوں دیہات زیر آب ہیں۔
سانگھڑ میں مٹھڑاؤ کینال میں کٹ لگانے کے معاملے پر ایم این اے اورانتظامیہ آمنے سامنے آگئی۔
ایم این اے نوید ڈیرو نے 5فٹ کینال کو کٹ لگا دیا، ایریگیشن انتظامیہ کٹ کو بند کرنے پہنچی تو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انتظامیہ کٹ کو بند کرائے بغیر واپس چلی گئی۔
بدین کی صورتحال بھی مختلف نہیں ہے، جہاں ایم ایم ڈی سیم نالےمیں شگاف پڑنےسےفصلیں بھی تباہ ہوگئیں جبکہ ٹنڈوالہ یارمیں سیلاب کےباعث ہزاروں ایکڑپرتیارفصلیں بربادہوگئیں۔
ٹھٹھہ کے علاقے راجو نظامانی میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوگیا،متاثرین اپنی مدد آپ کےتحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں۔
ریلوے ٹریک پر پانی کے باعث بٹہ پور ریلوے اسٹیشن اور خانوٹ کے درمیان ریلیف ٹرین کی بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔
سندھ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی امداد ی کارروائیاں جاری ہیں اور سیلاب متاثرین کو رات دن محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب منچھر جھیل کا پانی مزید خطرناک حد تک بڑھنے لگا، کرمپور شہر کا رنگ بند بھی کمزور ہونے لگا، شہری علاقہ خالی کرنے لگے۔
انتظامیہ اور پاک فوج امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔