18 سالہ لڑکی کو ٹیکسی میں زیادتی کا نشانہ بنانے کا جرم ثابت ہونے کے بعد بھی مجرم کو صرف 3 سال جیل کی سزا کے بعد پاکستان واپس بھیجنے کا فیصلہ
میلبرن, آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی “ابر ڈرائیور” نے پاکستانی کمیونٹی کے سر شرم سے جھکا دیے۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی نوجوان کے شرمناک اور گھناونے جرم نے پاکستانیوں کے سر شرم سے جھکا دیے۔ بتایا گیا ہے کہ حافظ محمد فرید بابر نامی نوجوان چند برس قبل اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے حصول کیلئے آسٹریلیا گیا تھا۔
حافظ محمد فرید آسٹریلیا میں ابر ٹیکسی چلا کر پاکستان میں موجود اپنی بیوی اور دیگر اہل خانہ کا پیٹ پال رہا تھا۔ ڈھائی برس قبل حافظ محمد فرید نے اپنی ہی ٹیکسی میں ایک لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھا، جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مجرم نے ڈھائی برس قبل ستمبر 2018 میں ایک رات میلبرن شہر سے 14 کلومیٹر دور علاقے میں دیر رات پارٹی میں شرکت کے بعد گھر جانے والی لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
مجرم نے 18 سالہ لڑکی کو ٹیکسی میں سوار ہوتے وقت پیش کش کی کہ اگر وہ اسے جنسی تعلقات استوار کرنے کی اجازت دے تو اس صورت میں اس سے کم کرایہ وصول کرے گا۔ تاہم متاثرہ نے صاف صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ اسے زیادہ کرایہ دینے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تاہم مجرم نے کچھ دور جا کر اپنی گاڑی روک دی اور گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی لڑکی پر حملہ کر دیا۔
اس پاکستانی نوجوان نے لڑکی پر حملہ کرنے کے بعد اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، بعد ازاں متاثرہ لڑکی مجرم کی گرفت سے نکل کر بھاگنے میں کامیاب ہوگئی۔ زیادتی کا شکار لڑکی ٹیکسی سے بھاگ کر قریبی آبادی میں واقع ایک گھر پہنچی جہاں سے پولیس کو فوری واقعے کی اطلاع دی گئی۔ پولیس نے واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچ کر ٹیکسی ڈرائیور کو گرفتار کر لیا۔
گرفتاری کے بعد حافظ بابر پر عدالت میں کافی طویل کیس چلا۔ کیس کے دوران مجرم نے واقعے کو ایک نیا رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کو سرعام ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا۔ مجرم نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان دونوں کے درمیان جو کچھ بھی ہوا، وہ رضامندی سے ہوا۔ تاہم تفتیش کے دوران ڈی این اے ٹیسٹ سے مجرم کا جھوٹ اور جرم بے نقاب ہوگئے جس کے بعد عدالت نے اسے 5 سال قید کی سزا سنائی۔
عدالت نے فیصلہ دیا کہ مجرم کو 3 سال سے قبل ضمانت پر رہائی نہیں مل سکتی۔ اب بتایا گیا ہے کہ مجرم نے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ آسٹریلیا میں ٹیکسی چلا کر پاکستان میں موجود اپنی بیوی کی کفالت کرتا تھا، لہذا اس کی سزا میں نرمی کی جائے۔ مجرم کے اس اعتراف کے بعد اسے سزا سنانے والے جج نے فیصلہ دیا ہے کہ 3 سال قید کی سزا مکمل ہونے کے بعد مجرم کو ڈی پورٹ کر دیا جائے۔
بتایا گیا ہے کہ مجرم پہلے ہی 398 روز سے حراست میں ہے، یوں وہ اب کم وقت کیلئے جیل کی سزا کاٹے گا۔ جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ چونکہ مجرم نے اعتراف جرم کر لیا، اسے اپنے جرم پر شرمندگی ہے، اس لیے اسے رہا کر کے ڈی پورٹ کیا جائے۔ بتایا گیا ہے حافظ بابر کو سزا سنانے والا جج تنقید کی زد میں ہے۔ مذکورہ جج کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جنسی زیادتی کے ملزمان کیلئے نرم گوشہ رکھتا ہے۔ اسی لیے جج کی جانب سے مجرم حافظ بابر کو کوئی سخت سزا دینے کی بجائے صرف 5 سال جیل کی سزا سنائی گئی، اس میں سے بھی مجرم کو صرف 3 سال قید کی سزا کے بعد رہا کرنے اور ڈی پورٹ کرنے کا ریلیف دیا گیا ہے۔