اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نور عالم خان نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو طیبہ گل کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ نیب کا کوئی افسر طیبہ گل کو ہراساں نہ کرے۔
اسلام آباد: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نور عالم خان نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کو طیبہ گل کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ نیب کا کوئی افسر طیبہ گل کو ہراساں نہ کرے۔
چیئرمین نور عالم خان نے یہ ہدایت اپنی زیر صدارت منعقدہ پی اے سی کے اجلاس میں کی جس میں مختلف امور پر غور و خوص کیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین نیب اور اعظم خان بھی پیش ہوئے۔
نور عالم خان نے دوران اجلاس کہا کہ اعظم خان صاحب! آپ کو دو تین مرتبہ بلا چکے ہیں، آپ آج آئے ہیں، طیبہ گل ویڈیو اسکینڈل میں آپ پر بھی الزام ہے، آپ پر الزام ہے آپ نے طیبہ گل کو ایک ماہ وزیر اعظم ہاؤس میں رکھا، پی اے سی اس معاملے کو بند نہیں کرے گی۔
اعظم خان نے اس موقع پر کہا کہ ان الزامات کی بھرپور طریقے سے تردید کرتا ہوں، میں کبھی اس خاتون سے نہیں ملا، ایسا نہیں سکتا ایک ماہ تک کوئی وزیراعظم ہاؤس میں رہے اور ریکارڈ میں کچھ نہ ہو، مجھے یاد نہیں کہ وہ خاتون کبھی وزیر اعظم ہاؤس آئی تھی۔
اس موقع پر رکن کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ بالواسطہ یا بلا واسطہ الزام لگانے والے کرپشن میں ملوث تھے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اس موقع پر وزیراعظم ہاؤس اور سیکریٹریٹ سے داخل ہونے اور جانے والوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان! شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن خاتون وزیراعظم سے ملی تھی۔
رکن کمیٹی برجیس طاہر نے اس موقع پر استفسار کیا کہ بی آر ٹی، بلین ٹری جیسے کیسز کیسے ختم ہو گئے؟ انہوں نے جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کے کمیشن کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کو طلب کیا جائے۔
اس موقع پر کمیٹی کے رکن مشاہد حسین سید نے اعتراف کیا کہ جاوید اقبال کو چئیرمین نیب بنانا ہماری غلطی تھی۔
پی اے سی نے لاپتہ افراد کمیشن کی کارکردگی کی رپورٹ طلب کر لی اور چیئرمین لاپتہ افراد کمیشن جاوید اقبال کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔
چیئرمین نور عالم خان نے کہا ک جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹانے کیلئے وزیراعظم کو خط لکھ چکے ہیں، نیب اچھا ادارہ تھا کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا۔
نیب کے چیئرمین نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بی آر ٹی منصوبے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، 15 ستمبر تک انکوائری رپورٹ آ جائے گی، جہاں بھی مالی خرد برد ہوئی ہے تحقیقات کریں گے۔
نور عالم خان نے واضح طور پر کہا کہ بی آر ٹی منصوبے کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
اجلاس میں شریک کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ مونس الہٰی کے خلاف بھی کیس ختم کیا گیا تھا۔
چیئرمین نیب نے اس پر جواب دیا کہ مونس الہٰی کے حوالے سے اس وقت میرے پاس تفصیلات موجود نہیں ہیں۔
پی اے سے نے بی آر ٹی منصوبہ کیس انکوائری کے بغیر بند کرنے پر ظاہر شاہ کو طلب کر لیا، تمام سرکاری اداروں میں ایکسٹینشن پر کام کرنے والے افسران کی فہرست طلب کرلی، سرکاری اداروں میں کام کرنے والے دوہری شہریت کے حامل افسران کی فہرست طلب کرلی اور عدلیہ میں تعینات دوہری شہریت کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کر لی۔
چیئرمین نور عالم خان نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ دوہری شہریت والے ایم این اے، ایم پی اے یا سینیٹر نہیں بن سکتے لیکن افسر بن سکتے ہیں۔
پی اے سی نے نیب قواعد نہ ہونے کے معاملے پر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو بھی پی اے سی میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا اور عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے معاملے پر سیکریٹری الیکشن کمیشن کو کل طلب کر لیا۔
چیئرمین نیب نے پی اے سی کو آگاہ کیا کہ میں نے 1800 افراد کی فہرست مرتب کر لی ہے، بہت جلد ریکارڈ فائنل کر کے تمام اداروں کو بھجوا دیں گے۔
اجلاس میں شریک رکن نزہت پٹھان نے کہا کہ عمران خان سات کروڑ روپے کا ڈیفالٹر ہے، ہم نے1500 روپے ادا کرنے ہوں تو کاغذات نامزدگی مسترد ہو جاتے ہیں۔