پنجاب پولیس کے برطرف اہلکاروں نے متاثرہ مرد اور خاتون کو ہراساں کرنے کے علاوہ رشوت بھی لی تھی، فیصل آباد پولیس کے سربراہ نے اہلکاروں کی شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت ممنوع قرار دے دی
فیصل آباد, فیصل آباد میں کار سوار مرد اور خاتون کو ہراساں کرنے اور ان سے نکاح نامہ طلب کرنے پر پولیس اہلکار نوکری سے برطرف ، پنجاب پولیس کے برطرف اہلکاروں نے رشوت بھی لی تھی، پولیس اہلکاروں کی شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت ممنوع قرار۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آباد پولیس کے سربراہ کی جانب سے ایک شہری کی شکایت پر 4 پولیس اہلکاروں کیخلاف سخت ایکشن لیا گیا ہے۔
اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق فیصل آباد پولیس کے سربراہ کو ایک شکایت موصول ہوئی جس میں ایک شہری نے بتایا کہ وہ اور ان کی خاتون کزن گاڑی میں سوار تھے جب فیصل آباد پولیس کے 4 اہلکاروں نے انہیں روک کر پوچھ گچھ کے نام پر ہراساں کیے۔ پولیس اہلکاروں نے دونوں کار سواروں کو ہراساں کیا ان کی ویڈیو بنائی گئی، ان سے نکاح نامہ طلب کیا اور 20 ہزار روپے رشوت بھی لی۔
شہری کی جانب سے شکایت موصول ہونے کے بعد سی پی او فیصل آباد نے تمام معاملے کی تحقیقات کروائیں۔ تحقیقات کے دوران شہر کی جانب سے عائد کیا گیا الزام ثابت ہونے سی پی او فیصل آباد نے سخت محکمانہ ایکشن لیتے ہوئے واقعے میں ملوث 4 اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر دیا۔ واقعے کے بعد سی پی او فیصل آباد نے پولیس اہلکاروں کے نام ایک ہدایت نامہ بھی جاری کیا، جاری ہدایات نامہ میں سختی سے تلقین کی گئی کہ پولیس اہلکاروں کو شہریوں کی نجی زندگی میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔
تھانوں اور ڈولفن فورس اہلکاروں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ کسی بھی جوڑے کو کسی قانون کی خلاف ورزی کے بغیر، پوچھ گچھ کے لیے روک نہیں سکتے، پولیس اہلکاروں کو یہ قانونی حق بھی حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی گاڑی یا پارک میں بیٹھے لڑکے اور لڑکی سے ان کا رشتہ پوچھیں۔ سی پی او فیصل آباد نے شہریوں کے نام بھی ایک پیغام جاری کیا ہے جس میں شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شکایت کی صورت میں اعلیٰ پولیس افسران سے رابطہ کریں۔