پولیس کی زیرحراست ملزم کی ہلاکت پر لواحقین کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج

پولیس نے خودکشی قرار دیا جبکہ لواحقین کا الزام ہے کہ وہ پولیس تشدد سے ہلاک ہوا

تھانہ خالق شہید میں 302 کیس میں زیر حراست ملزم کی ہلاکت پر لواحقین کا پریس کلب کے سامنے لاش کے ہمراہ احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، پولیس نے خودکشی قرار دیا جبکہ لواحقین کا الزام ہے کہ وہ پولیس تشدد سے ہلاک ہوا ہے۔

پولیس کے مطابق کوئٹہ کے خالق شہید پولیس تھانے میں قتل کے مقدمے میں زیر حراست ملزم نعیم اللہ نے مبینہ طور پر حوالات کے واش روم میں خودکشی کرلی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ نعیم اللہ کے خلاف زیر دفعہ 302 پی پی سی کے تحت مقدمہ درج تھا اور وہ ایف آئی آر نمبر 250/24 میں اشتہاری ملزم کے طور پر زیر حراست تھا۔

پولیس کے مطابق زیر حراست ملزم نے تھانے کے واش روم میں مفلر سے اپنے گلے میں پھندا ڈال کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔

واقعہ کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا، جبکہ متعلقہ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے تمام تھانے کے متعلقہ افسران کے بیانات قلمبند کر لئے ہیں۔

دوسری جانب جاں بحق نوجوان نعیم اللہ کے لواحقین نے الزام لگایا کہ وہ پولیس کے زیر حراست تھا اور پولیس کی تشدد سے ہلاک ہو گیا۔

لواحقین نے لاش اسپتال سے احتجاجاً پریس کلب کے سامنے لا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور پولیس کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ متعلقہ تھانے کے زمہ دار اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا جائے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں