صدر ٹرمپ اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان ممکنہ ملاقات: جائزہ لے رہے ہیں کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کتنا سنجیدہ ہے. مارکوروبیو

یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق روس کو جانچنے کا طریقہ یہی ہے کہ اس کے ساتھ رابطہ رکھا جائے‘ماسکو سے اس کے مطالبات پوچھے جائیں. امریکی وزیرخارجہ کا انٹرویو

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے درمیان ممکنہ ملاقات کا دار و مدار اس بات پرہے کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کتنا سنجیدہ ہے. امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں مارکو روبیو نے بتایا کہ انہوں نے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے سعودی عرب میں ملاقات کے دوران بھی دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات کے بارے میں بات چیت کی تھی اور روسی عہدیداروں کو بتا دیا تھا کہ دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان اس وقت تک ملاقات نہیں ہو سکتی جب تک ہمیں یہ معلوم نہیں ہوجاتا کہ ملاقات کس بارے میں ہو گی.

انٹرویو میں مارکو روبیو نے کہا کہ ان کے خیال میں جب دونوں صدور کی ملاقات ہو گی تو اس میں اسی نقطے پر بات ہو گی کہ آیا یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں قبل ازیںصدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ رواں ماہ کے اختتام پر شاید ان کی صدر پوٹن سے ملاقات ہو گی امریکی وزیر خارجہ سے جب اس ضمن میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی روسی ہم منصب سے ملاقات کا وقت ان کے علم میں نہیں ہے انہوں نے کہاکہ صدر ٹرمپ جاننا چاہتے ہیں کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے میں سنجیدہ بھی ہے یا نہیں.

مارکو روبیو نے کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق روس کو جانچنے کا طریقہ یہی ہے کہ اس کے ساتھ رابطہ رکھا جائے اور اس سے پوچھا جائے کہ وہ جنگ کے خاتمے میں کتنا سنجیدہ ہے اگر وہ سنجیدہ ہے تو ماسکو سے اس کے مطالبات پوچھے جائیں. انہوں نے کہا کہ روس سے پوچھا جائے کہ جنگ کا خاتمہ عوامی مطالبہ، کوئی نجی مطالبہ یا کچھ اور ہے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے روس سے جس واحد معاملے پر اتفاق کیا ہے وہ امن ہے ماسکو اس ضمن میں کیا آفر کرتا ہے وہ کیا ماننا چاہتا ہے اور وہ امن کے بارے میں سنجیدہ بھی ہے یا نہیں؟انہوں نے کہاکہ وہ فوری طور پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں .

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر یوکرین اور یورپین اتحادیوں نے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ انہیں مذاکرات سے دور رکھا گیا ہے تاہم مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ امریکہ نے سب کے ساتھ رابطہ کیا تھا. یوکرین کے معاملے پر امریکہ اور روس کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان سعودی عرب میں ملاقات میں یوکرین اور یورپی یونین سے کوئی بھی مدعو نہیں تھا امریکہ و روس کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان اس ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود اور قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان شریک تھے.

صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز یوکرین کے صدر زیلنسکی پر تنقید کرتے ہوئے انہیں آمر قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ الیکشن کے بغیر ڈکٹیٹر ہیں زیلنسکی نے ردِعمل میں کہا تھا کہ صدر ٹرمپ روس کی گمراہ کن معلومات کے شکنجے میں ہیں. انٹرویو کے دوران مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ صدر زیلنسکی سے بہت ناراض ہیں انہوں نے کہاکہ امریکہ یوکرین کا خیال رکھتا ہے کیوں کہ اس کے نہ صرف اتحادیوں بلکہ دنیا پر اثرات پڑتے ہیں کسی سطح پر یوکرین کو کم از کم شکر گزار ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جنگ کے دوران یوکرین کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد دی ہے اور صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ اس رقم کے بدلے امریکہ کو یوکرین کے معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کرنی ہے

برطانوی جریدے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ ایک معاہدے پر بات چیت کی تھی جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی گزشتہ ہفتے میونخ میں اس کا ذکر کیا تھا مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ یوکرین پر خرچ ہونے والی رقم کا کچھ حصہ ہمیں واپس لینا ہے جس پر صدر زیلنسکی نے رضامندی بھی ظاہر کی تھی کہ وہ بھی معاہدہ چاہتے ہیں امریکی وزیر خارجہ کے مطابق وہ صدر زیلنسکی کو بعد میں یہ کہتا دیکھ کر ناراض ہوئے کہ انہوں نے ڈیل کو مسترد کر دیا ہے.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں