سندھ کے مختلف اضلاع تاحال اب بھی سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔
جامشورو/کراچی: سیلابی ریلوں سے سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی، کسی بھی وقت بند ٹوٹنے کے خدشہ کے بعد جھیل کو کٹ لگادیا گیا ہے، جبکہ علاقے کو خالی کرانے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بچانے کے لیے منچھر جھیل کو کٹ لگایا گیا ہے۔
حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ ’’تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار لوگوں کو قریبی علاقوں میں بے گھر ہونا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری مشینری زمین پر ہے، سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔
وزیر اطلاعات کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب جامشورو کی ضلعی انتظامیہ نے منچھر جھیل میں پانی کی سطح “خطرناک سطح” تک بڑھنے کے بعد جھیل کے قریب لوگوں کو علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ “منچھر جھیل کے بند کسی بھی وقت ٹوٹنے کا امکان ہے، اس لیے لوگوں سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ علاقہ خالی کر دیں اور محفوظ مقامات پر چلے جائیں۔”
سندھ کے مختلف اضلاع تاحال اب بھی سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، ہرجگہ پانی، کئی مکانات منہدم، سڑکیں برباد اور کھانے پینے کی اشیاء نایاب ہے۔
اس سے قبل، منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک پہنچنے سے 2 مقامات پر جھیل کے بندوں پر شدید دباؤ ہے، جس سے حفاظتی بند ٹوٹنے کا خدشہ بڑھ گیا، علاقے کو خالی کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے جبکہ لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔
دوسری جانب پنگریو کے قریب بنگار شاخ میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے 500 سے زائد دیہات زیرآب آگئے۔
دادو کی تحصیل میہڑ میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں تھم نہ سکیں، رنگ بند پر پانی کے بہاؤ میں اضافے سے شہرڈوبنے کا خدشہ ہے، عوام اپنی مددآپ کے تحت رنگ بند کو مضبوط کرنے میں مصروف ہیں ۔
جیکب آباد کے دیہاتی علاقوں میں تاحال پانی جمع ہے جبکہ ٹنڈوالہ یارکاگاؤں ناگن شاہ سیلاب کی نذر ہوگیا،مکین بےیارومددکھلےآسمان تلے زندگی گزاررہےہیں۔
اس کے علاوہ بدین، سانگھڑ، کندھ کوٹ ،میرپورخاص، گھوٹکی اورکئی اضلاع میں متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت آبادیبچانے میں لگے ہوئےہیں۔