کسٹمز حکام نے مزید تفتیش کے لیے مالک اور گاڑی کو تحویل میں لے لیا ہے
کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ (سی سی ای) کراچی نے لندن سے چوری ہونے والی انتہائی مہنگی گاڑی بینٹلی ملسن ڈیفنس سے برآمد کرلی۔
برطانوی خفیہ ایجنسی کی جانب سے دی گئی معلومات پر کراچی میں لندن سے چوری ہونے والی گاڑی کی برآمدگی کے اس بے مثال واقعے نے ملک کی مختلف ایجنسیوں کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
دستاویز کے مطابق برطانوی خفیہ ایجنسی نے کراچی کسٹمز کو مصدقہ اطلاع بھیجی کہ برطانوی دارالحکومت سے چوری ہونے والی ایک گرے رنگ کی وی 8 بینٹلی ملسن کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کھڑی ہے۔
برطانوی خفیہ ایجنسی کی اطلاعات کے جواب میں سی سی ای کی ٹیم نے معلومات کی سچائی کی تصدیق کرنے کے لئے مذکورہ مقام پر کڑی نگرانی کی، تلاشی کے دوران محکمہ نے گاڑی گھر کے کار پورچ کے اندر سے بر آمد کرلی۔
گاڑی کا چیسس نمبر چوری ہونے والی گاڑی کی دی گئی تفصیلات سے مماثل تھا، کسٹمز حکام نے مزید تفتیش کے لیے مالک اور گاڑی کو تحویل میں لے لیا ہے۔
ابتدائی انکوائری کے دوران گاڑی کے مالک نے انکشاف کیا کہ گاڑی اسے کسی اور شخص نے فروخت کی، جس نے متعلقہ حکام سے تمام مطلوبہ دستاویزات کو کلیئر کرنے کی ذمہ داری لی تھی۔
گاڑی کے مالک کی اطلاع پر محکمہ نے مذکورہ شخص کو بھی گرفتار کر لیا جس نے خود کو بروکر کے طور پر متعارف کرایا اور مرکزی مجرم کا نام بھی ظاہر کردیا ہے جو تاحال مفرور ہے۔
محکمہ کسٹم کے ذرائع نے بتایا کہ اتنی مہنگی گاڑی کی رجسٹریشن کے لئے وزارت خارجہ سے فروخت کی اجازت، پاکستان کسٹمز سے این او سی، ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی کی رسید درکار ہوتی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اس چوری شدہ گاڑی کو رجسٹر کیا جس سے ان غیر قانونی سرگرمیوں میں سندھ ایکسائز کے افسران کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔