27 لاکھ پاکستانیوں کا نادرا سے ڈیٹا چوری‘ ذمہ داراوں کیخلاف تاحال کارروائی نہ ہونے کا انکشاف

ڈیٹا لیک کرنے والے آج بھی نادار میں بیٹھے ہیں، ڈیٹا لیک کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیٹا لیک کرنے والے مزید اچھی پوسٹوں پر تعینات ہیں؛ رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ کی قائمہ کمیٹی میں گفتگو

نادرا سے 27 لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے اور ذمہ داراوں کیخلاف تاحال کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف سامنے اگیا۔ تفصیلات کے مطابق راجہ خرم نواز کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس میں رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ 27 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا چوری ہونے کا مسئلہ نہیں تھا، اصل میں کچھ اہم لوگوں کا ڈیٹا لیک ہونے پر تکلیف ہوئی تھی، ڈیٹا لیک کرنے والے آج بھی نادار میں بیٹھے ہیں اور محکمے کا اہم حصہ ہیں، ڈیٹا لیک کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیٹا لیک کرنے والے مزید اچھی پوسٹوں پر تعینات ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں چیئرمین نادرا نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور کہا کہ 61 تحصیلیں ایسی ہیں جن میں نادرا کے دفاتر نہیں ہیں اور یہ ایسی تحصیلیں ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کر دیا لیکن ان کی حلقہ بندی نہیں کی لیکن ہم نادرا کے دفاتر کو نہیں بڑھا سکتے کیوں کہ نادرا کے دفاتر کو بڑھانے سے شناختی کارڈ کی فیس بڑھانا ہوگی، نادرا کا اپنا فنڈ ہے، ہم نے فیس تبدیل نہیں کی، ہم نے کارڈز کو ری نیو نہیں کیا، جب تک پرانا کارڈ چل رہا ہے فرد نیا کارڈ نہیں بنواتا، لوگ شناختی کارڈ نہیں بںواتے تو ہمارا فنڈ بھی جنریٹ نہیں ہوتا، قانون کہتا ہے جو شخص 18سال کا ہو جانے کے بعد بھی شناختی کارڈ نہیں بنواتا تو اس کو قید اور جرمانے کی سزا ہے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی ممبر زرتاج گل نے کہا کہ ’نگراں حکومتیں کس طرح اپوائنٹمنٹس کر سکتی ہیں، آپ نے کہا کچھ لوگوں نے بریچ آف سکیورٹی کی، بتایا جائے ان لوگوں نے کیا غلطی کی تھی؟‘ اس پر چیئرمین نادرا نے بتایا کہ ’نادرا میں بھرتیوں کا تعلق حکومت سے نہیں ہوتا صرف نادرا چیئرمین کا تقرر حکومت کرتی ہے، نادرا میں بہت بڑا سائبر بریچ ہوا، 2.7 ملین پاکستانیوں کا ڈیٹا نکل گیا، ایک گریڈ 19 اور پانچ دیگر افسران کو نوکری سے نکالا گیا‘۔

کمیٹی رکن ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ’نادرا میں بڑا زبردست کام ہورہا ہے، فیک شناختی کارڈز کے حوالے سے کیا اقدامات کیے ہیں؟ بہت سے افغانیوں نے جعلی شناختی کارڈ بنوائے ہوئے ہیں‘، اس پر آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ’آپ کیا بات کر رہے ہیں؟ ایسے تو ایم پی اے اور ایم این ایز بھی ہیں‘، چیئرمین نادرا نے بتایا کہ مختلف حکومتوں نے دستاویزات تبدیل کیں، ڈیڑھ لاکھ کارڈز ہم نے بند کیے ہوئے ہیں۔

اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے وزارت داخلہ حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ بہاری جو صرف کلمے کے نام پر یہاں آئے، آج تک بہاری اپنی شناخت کے خواہاں ہیں، کوئی محسوس کرے کہ کسی شخص کے بچے نہ سکول جا سکیں نہ کچھ اور کرسکیں، کب سے کہہ رہا ہوں بہاریوں کے مسائل حل کیے جائیں، میں نے کہا تھا جب تک بہاریوں کے معاملہ حل نہیں ہوتا کوئی حکومتی بل پاس نہیں ہوگا۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں