پیجر آپریشن اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کی کارروائی وزارت دفاع میں اعلیٰ عہدوں پر موجود افراد کی مخالفت کے باوجود کیے گئے.نیتن یاہوکا کابینہ اجلاس میں اعتراف
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار عوامی سطح پر اعتراف کیا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف پیجر حملے اسرائیل نے کیے تھے نیتن یاہو کا یہ بیان اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے موقع پر سامنے آیا ہے. لبنان میں 16 اور 17 ستمبر کو سینکڑوں بیجرز اور واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے تھے شام میں بھی اسی طرح کے دھماکوں کی رپورٹ سامنے آئی تھیں ان دھماکوں میں لگ بھگ 40 افراد مارے گئے تھے جن میں بچے بھی شامل تھے جب کہ تین ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے.
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں برطرف کیے گئے وزیر دفاع یووگلینٹ کو بھی اجلاس میں تنقید کا نشانہ بنایا ان کا کہنا تھا کہ پیجر آپریشن اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کی کارروائی وزارت دفاع میں اعلیٰ عہدوں پر موجود افراد کی مخالفت کے باوجود کیے گئے. ان کا کہنا تھاکہ یہ اقدامات سیاسی طور پر عہدوں پر موجود افراد کی یہ ذمہ داری تھی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ میں انتخابات کے بعد ان کی نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تین بار رابطہ ہوا ہے‘ دونوں ممالک ایران سے خطرے کے پہلو کو ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں.
قبل ازیں اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے کہا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر چاہتے ہیں کہ ان کی 20 جنوری کو صدارت سنبھالنے سے قبل اسرائیل ایران کے حامی غزہ کے عسکری گروہ حماس اور لبنانی عسکری گروپ حزب اللہ سے جنگوں کا تصفیہ کر لے. دوسری جانب عالمی اداروں اور فلسطین میں کام کرنے والی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں گزشتہ ایک ماہ سے کسی بھی قسم کی کھانے کی اشیا نہ پہنچنے کے سبب ہزاروں فلسطینیوں کو دستیاب خوراک کا ذخیرہ ختم ہونے والا ہے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ارد گرد کے علاقوں میں جب بمباری ہو رہی ہوتی ہے تو وہ تباہ شدہ گھروں کے ملبے سے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کھانے کے ڈبے تلاش کرتے ہیں.
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق خوراک سے محروم ہزاروں فلسطینی غزہ سٹی پہنچے ہیں جہاں انہیں حالات قدرے بہتر دکھائی دیتے ہیں شمالی غزہ کے رہائشی محمد ارقوق آٹھ افراد پر مشتمل اپنے کنبے کے ساتھ شمالی غزہ چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور کرنے کے لیے بھوکا مارا جا رہا ہے۔
ان کے بقول وہ اپنے گھر میں مرنے کو ترجیح دیں گے. ادھر طبی عملے نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ سے جاری شمالی غزہ کے محاصرے کی وجہ سے شدید غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے اسرائیلی فوج اکتوبر کے آغاز سے یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ وہ ان کارروائیوں میں” عسکریت پسندوں“ کو جڑ سے اکھاڑ رہی ہے.