میزائل ساڑھے 5 ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ دوری پر اہداف کو نشانہ بناسکتا ہے، شمالی کوریا اپنی قوم اور سرزمین کی حفاظت کے لیے جدید ترین دفاعی ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھے گا. کوریائی حکام
شمالی کوریا نے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کیا جو کم جونگ ان کی حکومت کی طرف سے تجربہ کیے گئے کسی بھی سابق میزائل سے زیادہ طویل پرواز کرسکتا ہے شمالی کوریا کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کامیاب میزائل لانچنگ کی تصدیق کرتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ یہ امریکی سرزمین کے لیے ہماری قوم اور سرزمین کے دفاع کے لیے ایک یاد دہانی ہے.
شمالی کوریا کے حکام نے کہا کہ ان کا ملک اپنی قوم اور سرزمین کی حفاظت کے لیے جدید ترین دفاعی ہتھیاروں کی تیاری جاری رکھے گا ادھر جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے بتایا کہ شمالی کوریا نے اس میزائل کو اپنے دارالحکومت پیانگ یانگ کے قریب واقع علاقے سے ایک بلند زاویے پر فائر کیا. بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ میزائل مشرقی ساحل سے تقریبا ایک ہزار کلومیٹر دور پانیوں میں جا گرا دوسری جانب جاپانی وزیر دفاع جنرل نکاتانی نے بھی میزائل تجربے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی کوریا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل تقریبا 86منٹ تک ہوا میں پرواز کرتا رہا تھا خیال رہے کہ رواں برس شمالی کوریا کا یہ پہلا انٹر کونٹینینٹل بیلسٹک میزائل (ICBM)تجربہ تھا اور یہ تجربہ اس وقت کیا گیا جب حال ہی میں شمالی کوریا نے یوکرین جنگ میں روس کی مدد کے لیے اپنی فوجیں بھیجنا شروع کی ہیں.
امریکا نے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلا ضرورت تناﺅ بڑھانے کا عمل ہے تاہم اس سے امریکی اہلکاروں، علاقے یا اس کے اتحادیوں کو کوئی فوری خطرہ نہیں ہے جنوبی کوریا نے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے جارحانہ جنگی رویوں کو روکنے کے لیے امریکا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کرے گا. یاد رہے کہ یہ بیلسٹک میزائل ساڑھے پانچ ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسے پہلے حصے میں جوہری تجربات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے شمالی کوریا نے اب تک 2006، 2009، 2013 اور 2017میں ایک ایک جب کہ 2016میں 2 جوہری تجربات کیے ہیں.
دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ہمیں شمالی کوریا کے فوجیوں کی روس میں تعیناتی سے متعلق تازہ رپورٹوں پر شدید تشویش کا سامنا ہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اقوام متحدہ کے سیاسی امور کے شعبے میں یورپ، وسطی ایشیا اور امریکہ کے نائب سیکرٹری جنرل میروسلاو جینکا نے رکن ممالک کو دی گئی بریفنگ میں کہا ہے کہ روسی حملوں کے نتیجے میں یوکرین بھر میں شہری جانی نقصانات میں اضافہ ہوا ہے اور بنیادی شہری ڈھانچے کو نقصان پہنچ رہا ہے.
جینکا نے کہا ہے کہ روس۔
یوکرین جنگ نہ صرف یوکرین کے شہریوں پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہی ہے بلکہ علاقائی اور عالمی کشیدگی اور تقسیم کو بھی ہوا دے رہی ہے ہم شمالی کوریا کے فوجی اہلکاروں کی روس میں تعیناتی کی حالیہ رپورٹوں کو شدید تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں یہی نہیں ان فوجی اہلکاروں کو جنگی علاقے میں بھیجے جانے کا امکان بھی تشویشناک ہے.
امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی شمالی کوریا سے مطالبہ کیا ہے کہ روس بھیجی گئی افواج کو واپس بلایا جائے آسٹن نے پینٹاگون میں جنوبی کوریا کے وزیر دفاع کم یونگ ہیون کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شمالی کوریا سے روس بھیجی گئی فوجی یونٹوں کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا ہے کہ یوکرین میں جنگ لڑنے کے لئے شمالی کوریا کی جانب سے روس کو فوجی اہلکاروں کی فراہمی پر ہماری تشویش میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے.