مشقوں کا مقصد دشمن کے کسی جوہری حملے کے جواب میں نیوکلیر فورسز کی جانب سے بڑے پیمانے پر جواب دیناہے. روسی وزارت دفاع
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ملک کی نیوکلیر فورسز کی ایک بڑی مشق کا آغاز کیا ہے جس میں ایک نقلی جوابی حملے میں میزائل داغے گئے صدر پوٹن یوکرین کے معاملے پر مغرب کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناﺅ کے پیش نظر جوہری طاقت کی نمائش کر رہے ہیں روس کی عسکری قیادت کے ساتھ ایک ویڈیو کال میں بات کرتے ہوئے صدرپوٹن نے کہا کہ یہ مشقیں ایسے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں اعلیٰ حکام کی کارروائی کی نقل کریں گی جن میں جوہری صلاحیت کے حامل بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی لانچ بھی شامل ہے.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر دفاع آندرے بیلوسوف نے اطلاع دی کہ اس مشق کا مقصد دشمن کے کسی جوہری حملے کے جواب میں نیوکلیر فورسز کی جانب سے بڑے پیمانے پر جوہری حملے شروع کرنے کی مشق کرنا ہے صدرپوٹن نے اس بات پر زور دیاہے کہ روس کا جوہری اسلحہ خانہ بدستور ملک کی خودمختاری اور سلامتی کا قابل اعتماد ضامن ہے انہوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہ روس جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے حتمی اور انتہائی اقدام کے طور پر دیکھتا ہے،انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے جغرافیائی اور سیاسی تناﺅ اور ابھرتے ہوئے نئے خطرات کے پیش نظر ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ ہمارے پاس جدید اسٹریٹجک فورسز ہوں جو ہمیشہ لڑائی کے لیے تیار رہیں.
صدرپوٹن نے کہاکہ ماسکو اپنی نیوکلیر فورسز کو کو جدید بنانا جاری رکھے گا ایسے نئے میزائلوں کی تعیناتی کرے گا جو زیادہ درست نشانے لگاسکیں لانچنگ کا وقت زیادہ تیز رفتار ہو اور میزائل سے دفاع کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گاروسی وزارت دفاع نے کہا کہ مشقوں کے ایک حصے کے طور پر، فوج نے جزیرہ نماکمچٹکا پر کورا ٹیسٹنگ رینج سے ا پلسیٹسک لانچ پیڈ سے یارس بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر کرنے کی آزمائش کی اور جوہری آبدوزوں نے بحیرہ بیرنٹس اور بحیرہ اوخوتسک تک فائر نگ کا تجربہ کیا جب کہ جوہری صلاحیت کے حامل Tu-95 اسٹریٹجک بمبار طیاروں نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں کی مشق کی وزارت نے کہا کہ تمام میزائل اپنے مقررہ اہداف تک پہنچ گئے.
گزشتہ ماہ روسی صدر نے امریکہ اور نیٹو کے اتحادیوں کو خبر دار کیا تھا کہ یوکرین کو روس کے اندر تک حملوں کے لیے مغرب کے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی اجازت دینے کی صورت میں نیٹو کو ان کے ملک کے ساتھ جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا انہوں نے جوہری نظریے کے ایک نئے ورژن کا اعلان کرکے اپنے پیغام کو تقویت دی جس کے مطابق کسی نیوکلیر طاقت کی حمایت سے ایک غیر جوہری ملک کے ذریعے روس پر روایتی ہتھیاروں سے حملے کووہ اپنے ملک پر مشترکہ حملہ تصور کریں گے جو امریکہ اور کیف کے دوسرے اتحادیوں کے لیے ایک واضح وارننگ تھی.
صدرپوٹن نے یہ اعلان بھی کیا کہ نظرثانی شدہ دستاویز میں کسی بڑے فضائی حملے کی صورت میں ممکنہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کاپیشگی اندازہ لگایا گیا ہے ان مشقوں سے قبل روس کی نیوکلیئر فورسز کی کئی دیگر ڈرلز بھی کی گئی تھیں اس سال کے شروع میں، روسی فوج نے ماسکو کے اتحادی بیلاروس کے ساتھ بھی ایک مشترکہ جوہری مشق کا انعقاد کیاتھا.