ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے اتوار کے روز ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد ایرانی حکام کو اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ اسرائیل کو ایران کی طاقت کا بہترین مظاہرہ کس طرح کرنا ہے۔ ان کے بقول، ”صیہونی حکومت (اسرائیل) کی طرف سے دو راتیں پہلے کی گئی برائی کو نہ تو کم کیا جانا چاہیے اور نہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جانا چاہیے۔
خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران کو اسرائیل کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ایسا کرنے کا طریقہ ”حکام کو طے کرنا چاہیے اور وہی ہونا چاہیے جو عوام اور ملک کے بہترین مفاد میں ہو۔‘‘
ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے
گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے جیٹ طیاروں نے تہران کے قریب اور مغربی ایران میں میزائل فیکٹریوں اور دیگر عسکری اہداف کو ہفتے کی صبح ہونے سے پہلے تین حصوں میں نشانہ بنایا۔
اس بارے میں ایران کی طرف سے بتایا گیا کہ اسرائیلی فضائی حملے سے “صرف محدود نقصان” ہوا۔ اس کے علاوہ ایرانی حکام نے یہ بھی کہا کہ وہ ان حملوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
رواں برس یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر دو سو بیلسٹک میزائلوں کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا، جس کے ردعمل میں اسرائیل نے ایران کو موثر جواب دینے کا عندیہ دیا تھا۔
ہفتے کے روز ایرانی سرزمین پر اس انداز کی براہ راست کارروائی کے بعد ایک مرتبہ پھر خطے میں جاری مسلح تنازعے میں مزید کشیدگی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ادھر امریکی صدر جو بائیڈن سمیت دیگر مغربی ممالک کے رہنماؤں نے کشیدگی کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے اور اس کے جواب میں غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی وسیع فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کے بعد سے جاری ہے۔