اسرائیلی بیان میں ایرانی عسکری تنصیبات پر فضائی حملوں کی کارروائی کو ”یوم توبہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس میں ایران میں کئی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق ان حملوں سے قبلاسرائیل نے امریکہ کو اطلاع دی تھی، تاہم امریکی فورسز ان حملوں میں شامل نہیں ہیں۔
امریکی ردعمل
بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ یہ حملے بظاہر ایرانی حملوں کا مناسب اسرائیلی جواب ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس امریکی عہدیدار کا نام ظاہر نہیں کیا تاہم کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان براہ راست لڑائی اب مزید نہ پھیلے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے ساتھ بلواسطہ اور بلاواسطہ ذریعوں سے اپنا موقف دوہرا رہا ہے۔
تاہم ان کا ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا، ”اگر ایران اس کا جواب دینے کا راستہ چنتا ہے، تو امریکہ اسرائیل کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اگر ایران یہ غلط فیصلہ لیتا ہے، تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘‘
برطانوی وزیراعظم اسٹارمر کا ردعمل
برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر نے کہا ہے کہ وہ ایرانی جارحیت کے خلاف اسرائیلی دفاع کے مکمل حامی ہیں، مگر ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ علاقائی کشیدگی میں کمی کے بھی خواہاں ہیں۔
انہوں نے فریقین سے برداشت کی اپیل کی اور کہا کہ ایران اس کا جواب دینے سے گریز کرے۔
سعودی عرب کا ردعمل
سعودی عرب کی جانب سے سرکاری نیوز ایجنسی کے ذریعے سامنے آنے والے بیان میں ایران پراسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی ہے، ”سعودی عرب اسلامی جمہوریہ ایران پر عسکری حملوں کی مذمت کرتا ہے اور اسے ایرانی خودمختاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی عرب خطے میں تنازعے کے پھیلاؤ اور سلامتی و استحکام کو لاحق خطرات کے راستے کو مسترد کرتا ہے۔ اس سعودی بیان میں فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام ممکنہ حد تک تحمل اور برداشت سے کام لیں۔
پاکستان کی ایران پر حملے کی مزمت
پاکستانی وزارت خارجہ نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، ”پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتا ہے۔ یہ حملے علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور پہلے سے کشیدگی سے متاثرہ خطے کو مزید خطرات کا شکار بنا رہے ہیں۔‘‘
پاکستانی بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”اس تنازعے کے پھیلاؤ کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے بین الاقوامی امن و سلامتی یقینی بنائے اور خطے میں اسرائیل کے مجرمانہ رویے کو روکنے کے اقدامات کرے۔
متحدہ عرب امارات کا بیان
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”متحدہ عرب امارات اسلامی جمہوریہ ایران پر عسکری حملوں کی مذمتکرتا ہے اور اس تنازعے کے مسلسل پھیلاؤ اور اس سے خطے میں سلامتی کو لاحق خطرات پر شدید پریشانی ظاہر کرتا ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”فریقین اس تنازعے کے پھیلاؤ اور اس سے جڑے خطرات کے سدباب کے لیے فہم اور برداشت سے کام لیں۔
عراقی وزیراعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان
عراقی وزیراعظم محمد شیعہ السوڈانی کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ”اسرائیل کی جارحانہ اور تنازعے کے پھیلاؤ کی پالیسیاں جاری ہیں، جس میں وہ کسی بھی سطح کی جارحیت سے باز آنے کو تیار نہیں۔ اس بار اسرائیلی جارحیت کا نشانہ اسلامی جمہوریہ ایران بنا ہے، جسے آج صبح فضائی حملوں سے ہدف بنایا گیا۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”عراقغزہ اور لبنان میں مکمل فائربندی کے اپنے بیان کو دوہراتا ہے اور خطے میں استحکام کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کا مطالبہ کرتاہے۔‘‘