روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا تھا کہ اگر واشنگٹن تعلقات میں بہتری کا خواہاں ہے تو روس بھی کھلے دل سے تیار ہے۔ پوٹن نے برکس کے تین روزہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں یہ بات کہی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا، “انتخابات کے بعد روس اور امریکہ کے تعلقات کیسے آگے بڑھیں گے اس کا انحصار امریکہ پر ہو گا
سن 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات میں مسلسل کشیدگی دیکھنے میں آرہی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے روس کے سرکاری میڈیا نیٹ ورک آر ٹی کے دو ملازمین کے خلاف نومبر کے انتخابات سے قبل امریکی رائے عامہ میں ہیرا پھیری کا الزام عائد کیا ہے۔
برکس اجلاس: چین اور بھارت کی تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش
پوٹن کی یوکرین کے موقف پر ٹرمپ کی تعریف
اس سربراہی اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کے دوران پوٹن سے یوکرین میں تنازع ختم کرنے سے متعلق امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے وعدوں کے بارے میں پوچھا گیا۔
روس کے کازان میں برکس سربراہی اجلاس شروع
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا، “مسٹر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرین میں تنازعہ ختم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی خواہش کے بارے میں بات کی ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا، “مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے یہ بات خلوص کے ساتھ کہی ہے۔ ہم یقینی طور پر اس قسم کے بیانات کا خیر مقدم کرتے ہیں
برکس میں پانچ نئے ممالک شامل، مزید توسیع کا اشارہ
سابق امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ تجویز دی تھی کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان ایک ایسے معاہدے میں مدد کر سکتے ہیں، جس سے یوکرین میں جنگ ختم ہو سکتی ہے۔
برکس ممالک کا متبادل مالیاتی نظام پر غور
برکس کے سالانہ سربراہی اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی رہنما شی جن پنگ جیسے سربراہان مملکت کی ملاقاتیں اس اجلاس کا اہم حصہ رہیں۔
امید کی جارہی ہے کہ امریکہ کی زیر قیادت چین اور بھارت اقتصادی نظام کے لیے ایک مضبوط متبادل کے طور پر ابھریں گے
دوسری جانب روسی صدر نے مغربی ممالک پر الزام لگایا کہ “غیر قانونی یکطرفہ پابندیاں، کرنسی اور اسٹاک مارکیٹوں میں ہیرا پھیری، انسانی حقوق اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کو اجاگر کر کے بے جا غیر ملکی اثر رسوخ بڑھایا جارہا ہے اور یہ گلوبل ساؤتھ کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش ہے۔
“پوٹن اس بارےمیں کہا، “لیکن ہم فی الحال کوئی الگ مشترکہ نظام ایجاد نہیں کر رہے۔ جو ہمارے پاس پہلے سے ہے وہی کافی ہے۔”
مودی اور شی جن پنگ سرحدی ‘تناو جلد از جلد کم’ کرنے پر متفق
یوکرین پر حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش بھی روس پہنچے، جہاں انہوں نے دو سال سے بھی زائد عرصے میں پہلی بار پوٹن سے ملاقات کی۔
انہوں نے پوٹن سے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کے مطابق ایک “منصفانہ امن” کی ضرورت ہے۔
اس کے بعد اقوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ سکریٹری جنرل نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ادھر یوکرین نے انٹونیو گوٹیرش کے دورہ روس پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔ کییف کی وزارت خارجہ نے اس دورے کو ایک “غلط انتخاب” قرار دیا، جو امن کو آگے نہیں بڑھا سکتا۔