بھارتی زیر انتظام کشمیر میں فوجی قافلے پر حملے میں متعدد ہلاک

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے معروف سیاحتی مقام گلمرگ کے علاقے میں لائن آف کنٹرول کے قریب عسکریت پسندوں کے حملے میں دو فوجی اہلکار اور ان کے ساتھ کام کرنے والے دو شہری ہلاک ہو گئے۔

حکام کے مطابق اس حملے میں تین فوجی شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔

جموں کشمیر میں عسکریت پسندوں کا حملہ، سات افراد ہلاک

یہ حملہ جمعرات کی شام کو اس وقت ہوا جب کشمیر میں بھارتی حکومت کے نمائندے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سری نگر میں یونیفائیڈ ہیڈکوارٹر (یو ایچ کیو) کی میٹنگ کی صدارت کر رہے تھے۔

اس میٹنگ میں پچھلے ہفتے ہونے والے حملوں کے تناظر میں سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا تھا۔

علاقائی انتخابات کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں، میر واعظ عمر فاروق

بھارتی سکیورٹی فورسز کے مطابق جمعرات کی شام کو عسکریت پسندوں نے گلمرگ کے مرکزی سیاحتی مقام سے تقریباً سات کلومیٹر کے فاصلے پر بوٹا پتھری میں ناگین پوسٹ کے نزدیک فوج کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جو ایک فوجی قافلے کا حصہ تھی۔

بوٹا پاتھری لائن آف کنٹرول کے قریب ہی واقع ہے اور اس علاقے میں عام شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے۔

فوجی حکام نے اس حملے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں اور کہا کہ واقعے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نئی مقامی حکومت کا قیام

کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمرا عبداللہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔

عمر عبداللہ نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، “شمالی کشمیر کے بوٹا پتھری علاقے میں فوج کی گاڑیوں پر حملے کے بارے میں انتہائی افسوسناک خبر ہے، جس کے نتیجے میں کچھ ہلاک اور بعض زخمی ہوئے ہیں۔ کشمیر میں حالیہ حملوں کا یہ سلسلہ انتہائی تشویشناک ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، “میں اس حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور ہلاک شدگان کے پیاروں سے تعزیت کرتا ہوں۔

میں یہ بھی دعا کرتا ہوں کہ زخمی مکمل اور جلد صحت یاب ہو جائیں۔”

محبوبہ مفتی نے ایکس پر لکھا: “بارہمولہ میں فوجی قافلے پر عسکریت پسندوں کے حملے سے صدمہ اور گہرا دکھ پہنچا۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور زخمی فوجیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہیں۔”

پاکستان دوستانہ تعلقات رکھتا تو آئی ایم ایف سے زیادہ پیسے ہم دیتے، بھارتی وزیر
ایک ہفتے میں چار حملے

رواں ہفتے وادی کشمیر میں عسکریت پسندوں کا یہ چوتھا حملہ تھا، جو وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں سونمرگ سیاحتی مقام کے پاس ہونے والے بڑے حملے کے بعد ہوا ہے۔

گگنگیر کے پاس واقع ایک کیمپ پر ہونے والے اس حملے میں ایک مقامی ڈاکٹر سمیت سات ملازمین ہلاک ہو گئے تھے۔

اس سے قبل 18 اکتوبر کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے زین پورہ گاؤں میں عسکریت پسندوں نے ایک غیر مقامی کارکن کو ہلاک کر دیا تھا۔ جمعرات کی صبح، جنوبی کشمیر کے ترال کے بٹاگنڈ گاؤں میں عسکریت پسندوں نے ایک نوعمر غیر مقامی کارکن کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔

بی جے پی کشمیر کی ریاستی حثیت بحال کرے گی، بھارتی وزیر اعظم

گزشتہ ہفتے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں عمر عبداللہ کی قیادت میں نئی حکومت قائم ہوئی ہے اور اس کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

کشمیر چونکہ ریاست نہیں بلکہ مرکز کے زیر انتظام ایک علاقہ ہے اس لیے سکیورٹی سمیت تمام اہم اختیارات گورنر کے پاس ہیں اور نئی حکومت محض ایک نام کی حکومت ہے۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں