سندھ کا پنجاب میں 200 ارب روپے کے نئے آبپاشی منصوبے کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار

سندھ حکومت پہلے ہی اس منصوبے کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کو شکایت جمع کراچکی ہے . وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو

سندھ حکومت نے پنجاب میں 200 ارب روپے سے زائد کے نئے آبپاشی منصوبے کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے پانی کی تقسیم کے معاملے پر دونوں صوبے متعدد بار آمنے سامنے آچکے ہیں سندھ کی جانب سے پنجاب پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ پانی کے مناسب بہاﺅ کی اجازت نہیں دیتا.

سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے پنجاب کے لیے ایک مکمل طور پر نئے آبپاشی کے نظام کی منظوری دے دی ہے جس سے اس نتازع میں اضافے کا امکان ہے.

پنجاب نے چولستان کے علاقے میں 176 کلومیٹر لمبی چولستان کینال اور 120 کلومیٹر لمبی ماروٹ کینال بنانے کا منصوبہ بنایا ہے رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت پہلے ہی اس منصوبے کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کو شکایت جمع کراچکی ہے جس پر حتمی فیصلہ آنا ابھی باقی ہے جولائی میں سی سی آئی کو بھیجی گئی سمری میں سندھ حکومت نے جنوری میں واٹر ریگولیٹر، انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کی جانب سے پروجیکٹ کو جاری کیے گئے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ (ڈبلیو اے سی) کے خلاف احتجاج کیا.

پنجاب کی جانب سے سی سی آئی کے سامنے دو نئی نہروں، رسول بیراج کے دائیں جانب جلال پور کینال اور اس کے بائیں جانب چولستان کی تعمیر کے بارے میں سوال کیا اور دعوی کیا کہ واٹر ریگولیٹر نے سرٹیفکیٹ جاری کرکے اپنے اختیار سے تجاوزکیا ے. سندھ کے وزیر آبپاشی جام خان شورو نے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے طور پر سی ڈی ڈبلیو پی کی منظوری پر سوال اٹھایا ہے جو صوبوں میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دیتی ہے انہوں نے 7 فروری کو ایکنیک کے مشاہدے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ گرین پاکستان انیشیٹو کے لیے نیشنل اریگیشن نیٹ ورک کی ترقی کے لیے وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جمع کرائی گئی سمری کی سی سی آئی کی منظوری سے مشروط ہوگی.

انہوں نے کہا کہ سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس کے ورکنگ پیپر کے مطابق 211.34 ارب روپے کی لاگت کا یہ منصوبہ جولائی 2030 تک مکمل ہو جائے گا ورکنگ پیپر کے مطابق منصوبے کی تعمیر پر 174 ارب روپے خرچ ہوں گے چولستان کینال کے لیے 76.57 ارب روپے، مروٹ کینال کے لیے 47.6 ارب روپے لنک کینال کے لیے 39.19 ارب روپے جب کہ تعمیراتی لاگت میں اضافے کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں، باقی رقم دیگر پہلوﺅں جیسے جنگلات، زمین کے حصول، پراجیکٹ مینجمنٹ وغیرہ پر خرچ کی جائے گی.

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں