عدلیہ میں ہر صورت اصلاحات لائیں گے ،بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بینظیر ہاری کارڈ کا اجرا کردیا ۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پیپلز پارٹی پاکستان کے پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتی ہے،پیپلز پارٹی نےبینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کومتعارف کروایا۔

مختلف ممالک نے بی آئی ایس پی کے طرز پر پروگرام شروع کئے ہیں،پیپلز پارٹی کا منشور دنیا میں مثال بن چکا ہے ، ہم نے مزدوروں ، کسانوں کو حق دیا اور زمینوں کا مالک بنایا۔

آپ کا منصوبہ اور منشور دنیا میں ایک مثال بن چکا ہے،ہم غریبوں کیلئے انقلابی کام کرتے ہیں،ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں ہم نے غریب عوام کو آواز دی،ہم نے ملک کے مزدوروں اور کسانوں کو حق دیا۔

ہم نے ملک کے غریب کسان کو زمین کا مالک بنایا،بینظیر بھٹو آئی ایم ایف اور نام نہاد ماہرین کو منع کر کے پسماندہ طبقے کو فائدہ پہنچاتی تھی،بینظیر بھٹو کے دور میں بھی آئی ایم ایف تھا اور کہا جاتاتھا نازک موڑ سے گزر رہےہیں۔

حکومت کی پالیسیوں نے گندم کی بمپر کراپ کو نقصان پہنچایا،بینظیر بھٹو کے دور میں آلو کی بمپر کراپ ہوئی،شہید بے نظیر بھٹو نے دلیرانہ فیصلہ لیا کہ آلو حکومت خریدے گی۔

بینظیر بھٹو کے فیصلےپر اسلام آباد میں بیٹھے بابو چیخ اٹھے،کہا گیا کہ بی بی آپ کیسے کریں گی،ہمارے پاس پیسے نہیں،شہید بینظیر بھٹو نے کہا کہ مجھے کوئی پرواہ نہیں،بینظیر بھٹو نے کہا آلو خرید کر مچھلیوں کو کھلائیں لیکن میرا کسان بھوکا نہیں سوئے گا۔

زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے،پاکستان کا ہر طبقہ پریشانی کا سامنا کر رہاہے ،بطور منتخب نمائندے عوام کے مسائل کو حل کرنا ہے ،آصف زرداری کے صدر بننے سے پہلے گندم ،چاول اور چینی باہر سے منگواتے تھے۔

باہر سےمنگوائی گئی گندم ہم کھا بھی نہیں سکتے تھے،آصف زرداری نے وہی پیسہ پاکستان کےکسانوں کو دیا،ہم نے آپ کے لئے فیصلے کرنے ہیں،میں کسان کیلیے پریشان ہوں۔

انہوں نے مزید کہا موسمیاتی تبدیلی کانقصان ہر پاکستانی اٹھا رہا ہے،موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ نقصان کسانوں کا ہورہا ہے،اس ملک میں مافیاز اور بڑے صنعتکارو ں کی طرف سے سازش چل رہی ہے۔

بڑے صنعتکار زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں ،موسمیاتی تبدیلی کامقابلہ کرنےکیلئے اسمارٹ ایری گیشن اورگرین ایرگیشن کی طرف جائیں۔

ہم پرانے طریقے استعمال کررہے جو بہت مہنگے ہیں،موسمیاتی تبدیلی ہماری زندگی اور موت کا سوال بن چکا ہے ،زراعت کے شعبے کو سپورٹ اور مدد کی ضرورت ہے ۔

ملکی معاشی ترقی کیلئے زراعت ہی واحد ذریعہ ہے،ہر مشکل وقت میں سندھ حکومت کسانوں کے ساتھ کھڑی ہو گی ،اگر وفاق بھی مدد کرنا چاہے تو کسان کارڈ کے ذریعے پہنچائیں گے۔

ہاری کارڈ کے ذریعے انقلابی اقدامات کریں گے ،ہاری کارڈ کے ذریعےبیج ، قدرتی آفت میں انشورنس پالیسی دلوائیں گے،وقت کی ضرورت ہے کہ ہم کسان کو وہ بیج پہنچائیں جو ہر موسم میں کاشت ہو۔

ہاری کارڈ زرعی انقلاب کا آغاز ہے ،ہاری کارڈ کے ذریعے زرعی انقلاب کو پورے پاکستان میں پہنچائیں گے ،زرعی شعبے کو بچانا ہے تو ہمیں ایسی پالیسیز بنانی ہے جس سے ہم کسان کو مدد پہنچا سکیں۔

کچھ ایسے صوبے ہیں جہاں انہوں نے کسانوں کو لاوارث چھوڑا ہے ،سندھ حکومت ہر مشکل وقت میں کسانوں ہاریوں کے ساتھ کھڑی ہوگی،صوبائی حکومت کسانوں اورہاریوں کو ہر ممکن سپورٹ کرے گی۔

حکومت کھاد کی مد میں اربوں روپے کی سبسڈی دیتی ہے ،مطالبہ ہے فرٹیلائزر کمپنیوں کی بجائے براہ راست کسانوں کو سبسڈی دی جائے ،آپ کی نمائندگی کیلئے اسلا م آباد میں دن رات کام کر رہا ہوں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر عملدرآمد کا وعدہ کیا ،چارٹر آف ڈیموکریسی کے ذریعے ہمیں جمہوریت اور صوبوں کو خود مختاری ملی۔

جو وعدے چارٹر آف ڈیموکریسی میں رہ گئے کیا وہ بھول جائیں ؟اگر ایک شخص جیل سے کہے میرا دل نہیں کرتا تو کیا اپنے قائد کے وعدے بھول جائیں ،پیپلز پارٹی کے کارکن کمپرومائز کرنے کوتیار نہیں۔

بی بی کا وعدہ نبھانا ہے پاکستان کو بچانا ہے،کیا آپ پاکستان کے عدل کے نظام سے مطمئن ہیں؟اگر آپ سمجھتے ہیں نظام عدل بہترین ہے تو میں فل اسٹاپ بھی تبدیل نہیں کروں گا،شہید بینظیر بھٹو نےعدالتی نظام کےمسائل کا حل بتایا ہے۔

اگر آپ کو انصاف چاہیے تو عام عدالت کے ساتھ ایک مخصوص عدالت چاہیے ،آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہوگی،بینظیر بھٹو تمام صوبوں کی نمائندہ خصوصی عدالت کا بتا کر گئی تھیں۔

جو لوگ کہہ رہے ہیں میں پیچھے ہٹ جاؤں ان سے کہتاہوں آپ ہٹ جائیں ،جتنا مجھے عدلیہ کے نظام کا پتہ ہے کسی او رسیاستدان کو پتہ نہیں ،18اکتوبر کو جب بینظیر بھٹو وطن لوٹی تو ان کامشن میثاق جمہوریت پر عملدرآمد تھا۔

آپ ہماری خواتین کو بند کریں ، والدین کو11سال جیل میں رکھیں کیا یہ مکمل انصاف ہے ،ہمارا طریقہ مفاہمت کی سیاست کا ہے ،ہم تو ظلم کا حساب نہیں لیتے مگر ایک وقت آئے گا جواب دینا پڑے گا۔

وفاقی آئینی عدالت کاقیام،ججز تقرری کاطریقہ کار تبدیل کرنا ہمارا مطالبہ ہے،18اکتوبر کو حیدرآبا دمیں جوڈیشل ریفارمز کا مل کر مطالبہ کریں گے۔

عوام کو سمجھائیں آپ کو فوری انصاف کیلئے یہ کام کرنے جا رہےہیں ،چاہتے ہیں سیاسی جماعتوں سے اتفاق رائے سے مسودہ تیار کیا جائے ،اتفاق چاہتے ہیں تاکہ جمہوری اور صاف طریقے سے پارلیمان سے ترمیم کر سکیں۔

ملک میں آئینی ترمیم کیلئے جے یو آئی اور پیپلز پارٹی نے ملکر کام کیا ہے ،18اکتوبر کو سب کو حیدرآباد میں دعوت دیتے ہیں ،ہم مل کر 18اکتوبر کو جوڈیشل ریفارمز کا مطالبہ کریں گے۔

حیدرآباد سے ہر جمہوری عمل شروع ہو اہے ،میں کل پھر مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کروں گا،ماضی میں جب بھی آئین سازی ہوئی ہے پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا اہم کرداررہا۔

امید ہے ماضی کی طرح پیپلز پارٹی اورجے یوآئی مل کر26ویں آئینی ترمیم لائےگی،ہم صرف برابری مانگ رہے ہیں۔

Spread the love

اپنا تبصرہ بھیجیں