گرفتار 564 افراد میں 11 خیبرپختونخواہ پولیس کے اہلکار ہیں، ان کا پلان دھرنا دینا تھا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سمیت کوئی بھی ملوث ہوا سخت کاروائی کریں گے، وزیر داخلہ محسن نقوی کی میڈیا سے گفتگو
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل گرفتار120 افغانی وہاں کے باقاعدہ شہری ہیں، گرفتار 564 افراد میں 11 خیبرپختونخواہ پولیس کے اہلکار ہیں، ان کا پلان دھرنا دینا تھا۔ وزیرداخلہ نے گزشتہ شب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین نے پنجاب پولیس پر براہ راست فائرنگ کی، مظاہرین نے پولیس پرجو شیل مارے وہ لانگ رینج شیل تھے ، ان کا پلان ڈی چوک پر دھرنا دینے کا تھا، ان کی کوشش تھی کہ 17اکتوبر تک ڈی چوک میں رہیں اور کانفرنس خراب ہو
یہ چاہتے تھے کوئی لاش گرے لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ احتجاج کرنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا گیا، ان میں 120افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا
گرفتار افراد میں 11 خیبرپختونخواہ پولیس کے اہلکار ہیں، کے پی پولیس کے جو اہلکار پکڑے گئے وہ سادہ کپڑوں میں تھے،شیل مارنے والے مظاہرین تربیت یافتہ تھے، ہمارے پاس تصاویر آگئی ہیں، ایک آدھ دن میں ان کو ٹریس کرلیں گے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اعلیٰ سطح کی تحقیقات شروع کردی ہیں، وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی جائے گی،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سمیت کوئی بھی ملوث ہوا سخت کاروائی کریں گے، ایف آئی آرز وکلاء سے قانونی رائے لے کر درج کررہے ہیں۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہر اقتدار میں غیرقانونی اجتماع کو روکنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تاجروں کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا، اسلام آباد میں غیرقانونی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی ،یقینی بنایا جائے کہ ایس سی او سمٹ کے دوران اسلام آباد میں احتجاج یا لاک ڈاؤن نہ ہو
انتظامیہ اور حکومت احتجاج کیلئے مناسب جگہ مختص کرے، مظاہرین انتظامیہ کی جانب سے مختص جگہ پر جاکر احتجاج ریکارڈ کرائیں۔ آئین کا آرٹیکل 16اور 17عوام کو اجتماع کرنے اور نقل وحرکت کے حقوق دیتے ہیں، بنیادی حقوق قانون کے مطابق لگائی گئی مناسب قدغن پر منحصر ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ایک جماعت کے کارکنان ریڈزون کی جانب مارچ کررہے ہیں، بتایا گیا ہے کہ کارکنان کا ریڈزون میں اجتماع دیگر شہریوں کی نقل وحرکت منجمد کردے گا۔ عدالت کی جانب سے حکم دیا جاتا ہے کہ اسلام آباد میں امن برقرار رکھنے کیلئے مناسب اقدامات کئے جائیں۔