ہمیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے شخص پر حملوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے‘ اگر پوچھا جائے کہ اسرائیل نے حدود سے تجاوز کیا ہے تو بدقسمتی سے اس کا جواب ہاں میں ہے.یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کابیان
یورپی یونین اور فرانس نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو ناپسندہ شخصیت قرار دینے کے اسرائیل کے فیصلے کی مذمت کی ہے اسرائیل نے یہ اقدام اس لیے اٹھایا کہ گوتریس اسرائیل کے خلاف ایران کے میزائل حملے کی واضح طور پر مذمت کرنے میں ناکام رہے تھے. یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے گوتریس کا دفاع کیا اور فرانسیسی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فیصلے کو ”غیر منصفانہ“قرار دیا بوریل نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے شخص پر حملوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے.
انہوں نے کہا کہ جی ہاں یہ سب حماس کے حملوں سے شروع ہوا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں لیکن حماس کے یہ حملے کہیں سے نہیں نکلے یہ نتیجہ ہیں یا کم از کم ایک کہانی کا ایک نیا باب ہیں یہ وہ باب ہے جو طویل عرصہ پہلے شروع ہوا تھا یاد رہے حماس نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں بستیوں پر حملہ کیا تھا اور اس روز سے ہی اسرائیل نے غزہ میں قتل عام شروع کردیا تھا اور اب تقریبا ایک سال کے دوران 42 ہزار کے قریب فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے
بوریل نے کہاکہ یہ کہنے سے کسی کو یہود مخالف کے طور پر درجہ بندی نہیں کرنا چاہیے ہمیں اس لفظ کے اثرات کو کم نہیں سمجھنا چاہیے اس لفظ کو کسی ایسے شخص سے جوڑنا بہت خطرناک اور بہت تکلیف دہ ہے جو رائے سے مختلف رائے کا اظہار کرتا ہے. انہوں نے وضاحت کی کہ اقوام متحدہ دنیا میں امن کو یقینی بنانے کے لیے دستیاب واحد ذریعہ ہے اگرچہ یہ ایک ناکافی فورم ہے لیکن ہمارے پاس یہی واحد فورم ہے انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن تمام حقوق کی طرح اس حق کی بھی اپنی حدود ہیں وہ سوال جو ہم یورپی اپنے آپ سے نہیں پوچھنا چاہتے یا کم از کم وہ سوال جن کا ہم جواب دینا نہیں چاہتے اگر پوچھا جائے کہ اسرائیل نے حدود سے تجاوز کیا ہے تو بدقسمتی سے اس کا جواب ہاں میں ہے.
ادھرفرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پیرس گوتریس پر اپنی مکمل حمایت اور اعتماد کا اعادہ کرتا ہے اقوام متحدہ خطے میں استحکام کے لیے ایک اہم کردار ادا کرتا ہے حالیہ علاقائی کشیدگی کی روشنی میں مشرق وسطی میں ہمہ گیر جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے.