جاپان کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق، جنوب مغربی جاپان کے میازاکی ہوائی اڈے پر بدھ کی رات یہ دھماکہ ہوا لیکن کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، اور بم دھماکے کے وقت آس پاس کوئی طیارہ موجود نہیں تھا۔
بم ڈسپوزل ٹیم نے تصدیق کی ہے کہ یہ دھماکہ سطح کے نیچے دبے ایک امریکی بم کی وجہ سے ہوا، جو دوسری عالمی جنگ کے دوران گرایا گیا تھا۔
دھماکے سے رن وے پر 7 میٹر چوڑا اور ایک میٹر گہرا گڑھا پڑ گیا، جس کے بعد ایئرپورٹ کو بند کرنا پڑا اور 80 سے زائد پروازیں منسوخ کردی گئیں
جاپان نے بہتر برس قبل دوسری عالمی جنگ میں ہتھیار ڈالے تھے
سیلف ڈیفنس فورسز اور پولیس نے بتایا کہ دھماکہ 500 پاؤنڈ کے امریکی بم کی وجہ سے ہوا اور حکام اس بات کا تعین کر رہے ہیں کہ اس اچانک دھماکے کی وجہ کیا تھی۔
جاپان کے کابینہ سکریٹری یوشیماسا حیاشی نے کہا کہ گڑھے کو بھرنے کا کام جمعرات کی صبح کو مکمل کرلیا گیا اور پروازیں شروع ہو گئی ہیں۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران گرائے گئے بم اب بھی خطرہ
جاپان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکی فوج نے جو بم گرائے ان میں سے بہت سے پھٹ نہیں پائے تھے اور تعمیراتی کام کے لیے زمین کی کھدائی کے دوران ملتے رہتے ہیں۔
ایسے بم اب بھی پورے جاپان میں پائے جاتے ہیں۔
72 برس بعد بھی جوہری حملے کی کہانی سناتا ہیروشیما
وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق، دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کو 79 سال سے زیادہ ہونے کے باوجود، میازاکی ہوائی اڈے پر اس سے قبل متعدد نہ پھٹنے والے بم ملے ہیں۔ صرف 2023 میں، سیلف ڈیفنس فورسز نے 37.5 ٹن وزنی 2,348 بموں کو ناکارہ بنایا۔
ہیرو شیما پر ایٹم بم گرانے والی ٹیم کا آخری رکن بھی چل بسا
میازاکی دوسری عالمی جنگ عظیم کے دوران ایک جاپانی بحری اڈہ تھا۔
جنگ کے خاتمے کے بعد یہ شہری پروازوں کے لیے استعمال ہونے لگا۔ میازاکی سے ملکی اور بین الاقوامی پروازیں ہوتی ہیں۔ جاپان ایئر لائنز، آل نپون ایئر ویز، اور سولیسیڈ ایئر جیسی بڑی ایئر لائنز میازاکی سے کام کرتی ہیں، جو مسافروں کو ٹوکیو، اوساکا، اور فوکوکا جیسے اہم مقامات اور تائیوان اور جنوبی کوریا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں سے جوڑتی ہیں۔