محفوظ حمل اور بچے کی پیدائش یقینی بنانے کے لیے زچگی کی خدمات کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کا تخمینہ ہے کہ حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 73 ہزار حاملہ خواتین کے ہاں اگلے ماہ بچے کی پیدائش متوقع ہے۔
ٹانک کے عارضی شیلٹر میں موجود فہمیدہ بی بی اُس وقت سیلاب کا شکار ہوئیں، جب ایک روز بعد اِن کے گھر بچے کی پیدائش ہونے والی تھی۔ اس دوارن مسلسل بارش کی وجہ سے خاتون کے گھر کی چھت گر گئی تھی، توانھیں پڑوس میں پناہ لی۔
سیلاب کی وجہ سے عارضی پناہ گاہوں میں ہی نہیں بلکہ ایسے علاقے بھی شامل ہیں، جن کا زمینی رابطہ منقطع ہے وہاں بھی حاملہ خواتین محصور ہوگئیں ہیں۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں تقریباً 33 لاکھ افراد حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں 8 لاکھ سے ذائد تولیدی عمر کی خواتین بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کا تخمینہ ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تقریباً ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کو محفوظ حمل اور بچے کی پیدائش کو یقینی بنانے کے لیے زچگی کی خدمات کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ 73 ہزار تک حاملہ خواتین کے ہاں اگلے ماہ تک بچے کی پیدائش متوقع ہے، جن کو مدد درکار ہوگی۔
دوسری جانب صرف خواتین ہی نہیں چارسدہ کے سیلاب متاثرین کیمپ میں رہائش پذیربچے بھی مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہونے لگے، جن میں جلدی بیماریاں سرفہرست ہیں۔
خواتین کے حمل کی مشکلات کے علاوہ متعدد خواتین اور لڑکیاں صنفی بنیاد پر تشدد (GBV) کے بڑھتے ہوئے خطرے میں بھی ہیں کیونکہ ملک بھر میں تقریباً 10 لاکھ افراد اپنے گھر کھو چکے ہیں۔